Tuesday, October 14, 2025 | 22, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • باغپت قتل کیس : ایس پی لیڈر سمیت 29 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج،جانیے پورا معاملہ؟

باغپت قتل کیس : ایس پی لیڈر سمیت 29 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج،جانیے پورا معاملہ؟

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Oct 14, 2025 IST

باغپت قتل کیس : ایس پی لیڈر سمیت 29 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج،جانیے پورا معاملہ؟
 
اتر پردیش کے باغپت ضلع کے گنگنولی گاؤں میں مولانا کے اہل خانہ کابے دردی سے  قتل کر دیا گیا،قتل کا الزام مولانا کے دو نابالغ شاگرد پر ہے،الزام ہے کہ مولانا بچوں کو ماتے تھے جسکی وجہ سے بچے نے سازش کے تحت مولانا کی بیوی اور بچوں کا قتل کر دیا۔پولیس نے بچوں کو گرفتار کر کے 'بال اصلاح خانہ 'منتقل کر دیا ہے۔تاہم اس معاملہ میں ایک اور کاروائی ہوئی ہے۔پولیس نے 29 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔ الزام ہے کہ جب مولانا کے مقتول شدہ اہل خانہ کے لاش کو  پوسٹ مارٹم کے لیے لے جایا جا رہا تھا تب انہوں نے پولیس کے ساتھ جھڑپ کی۔
 
کیا ہے پورامعاملہ؟
 
دراصل جب پولیس لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جا رہی تھی، کچھ لوگوں نے پولیس کا راستہ روکنے کی کوشش کی۔ الزام ہے کہ پولیس ٹیم کے ساتھ بدتمیزی اور ہاتھا پائی ہوئی۔ اس معاملے میں 29 لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے جن میں نو خواتین اور چھپرولی اسمبلی حلقہ سے سماج وادی پارٹی (ایس پی) لیڈر سریندر عرف سونہدر شامل ہیں۔
 
50-60 نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج:
 
اس کے علاوہ پولیس نے 50 سے 60 نامعلوم افراد کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ معاملہ مولانا ابراہیم کی بیوی اسرانہ، بیٹی صوفیہ اور بیٹی سمیہ کے قتل سے جڑا ہوا ہے، جن کی لاشیں گنگانولی گاؤں کی شیخ ولی بڑی مسجد سے برآمد ہوئی تھیں۔خیال رہے کہ پولیس نے اس کیس میں دو نابالغ بچوں کو گرفتار کیا ہے ،اور ان پر مقتول کے قتل کا الزام عائد کیا ہے۔تاہم پولیس نے قتل کے الزام میں نابالغوں کو گرفتار کرکے 'بال اصلاح خانہ 'بھیج دیا ہے۔
 
کیس کیوں درج ہوا:
 
 جب پولیس تینوں لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے لے جا رہی تھی تو سینکڑوں مرد و خواتین جمع ہو گئے اور احتجاج شروع کر دیا۔مظاہرین کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی ،الزام ہے کہ ہجوم نے پولیس کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ پولیس نے کسی طرح بھیڑ سے لاشوں کو نکال کر پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ یہ مقدمہ ٹکری چوکی کے انچارج پرانشو کی شکایت پر درج کیا گیا تھا۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ پولیس اہلکاروں کے نام کی تختیاں اور مونوگرام پھاڑ دیے گئے، ان کی وردی پھاڑ دی گئی، گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کی گئی اور پتھراؤ کی دھمکیاں دی گئیں۔