Monday, December 22, 2025 | 02, 1447 رجب
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • بنگلہ دیش تشدد کی لپیٹ میں، شریف عثمان ہادی کے بعد ایک اور رہنما کو لگی گولی

بنگلہ دیش تشدد کی لپیٹ میں، شریف عثمان ہادی کے بعد ایک اور رہنما کو لگی گولی

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Dec 22, 2025 IST

بنگلہ دیش تشدد کی لپیٹ میں، شریف عثمان ہادی کے بعد ایک اور رہنما کو لگی گولی
بنگلہ دیش گزشتہ سال سے تشدد کی لپیٹ میں ہے۔ گزشتہ ہفتے انقلاب منچ کے رہنما شریف عثمان ہادی کو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس قتل نے پورے بنگلہ دیش میں تشدد کی لہر دوڑا دی ہے۔ اسی دوران نیشنل سٹیزن پارٹی (این سی پی) کے رہنما مطلب شکدر کو گولی مار دی گئی۔انہیں تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اور ان کا علاج جاری ہے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پورا ملک پہلے ہی سیاسی تناؤ، سڑکوں پر تشدد اور ادارہ جاتی عدم استحکام کا شکار ہے۔وہ این سی پی کے کھلنہ ڈویژن کے مرکزی آرگنائزر ہیں۔
 
بتا دیں کہ اس پارٹی کی بنیاد 28 فروری 2025 کو رکھی گئی تھی۔ یہ جماعت  2024 کی بغاوت کے بعد طلباء کی زیرقیادت  بنائی گئی ہے،جس نے شیخ حسینہ کی حکومت کا تختہ الٹ کر رکھ دیا تھا۔ پارٹی کی مرکزی رہنما ناہید اسلام ہیں۔ یہ ایک مرکزی جماعت سمجھی جاتی ہے اور شیخ حسینہ کی عوامی لیگ کی سخت مخالفت کرتی ہے۔
 
کیسی ہے اب انکی حالت:
 
بنگلہ دیشی اخبار ڈیلی سٹار نے ڈاکٹروں کے حوالے سے بتایا کہ حملہ آوروں کا ارادہ شکدر کو قتل کرنا تھا۔ گولی اس کے سر پر لگی تھی، لیکن خوش قسمتی سے گولی صرف اس کے کان کو چھو کر نکل گئی۔تاہم انکی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
 
ہادی کے قتل کے بعد بنگلہ دیش تشدد کی آگ میں:
 
خیال رہے کہ  انقلاب منچ کے ترجمان اور ڈھاکہ کے حلقہ 8 سے پارلیمانی الیکشن لڑنے کی تیاری کرنے والے شریف عثمان ہادی کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔یہ واقعہ پلٹن کے علاقے میں پیش آیا۔ گولی لگنے کے بعد عثمان  کو ابتدائی طور پر ڈھاکہ میڈیکل کالج میں داخل کرایا گیا۔ ان کی حالت بہتر نہ ہونے پر انہیں علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا تاہم تمام تر کوششوں کے باوجود ان کی جان نہ بچائی جا سکی۔
 
تشدد جاری :
 
عثمان ہادی کی موت کے بعد بنگلہ دیش میں حالات ایک بار پھر بگڑ گئے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ دریں اثناء ضلع میمن سنگھ میں ایک ہندو نوجوان دیپو چندر داس کو ہجوم نے ایک فیکٹری میں زندہ جلا دیا۔ ہجوم نے اس پر ان کے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا۔ بھارت نے اس واقعے پر سخت اعتراض کیا ہے اور بنگلہ دیش کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی اقلیتی ہندو آبادی کے تحفظ کو یقینی بنائے۔