Monday, December 22, 2025 | 02, 1447 رجب
  • News
  • »
  • جرائم/حادثات
  • »
  • بلندشہر گینگ ریپ کیس، گیارہ سال بعد آیا فیصلہ، ماں بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے 5 مجرموں کو عمر قید

بلندشہر گینگ ریپ کیس، گیارہ سال بعد آیا فیصلہ، ماں بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے 5 مجرموں کو عمر قید

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: MD Shahbaz | Last Updated: Dec 22, 2025 IST

بلندشہر گینگ ریپ کیس، گیارہ سال بعد آیا فیصلہ، ماں بیٹی کے ساتھ درندگی کرنے والے 5 مجرموں کو عمر قید
اتر پردیش کے بلندشہر میں 29 جولائی 2016 کو کو این ایچ-91 پر ماں اور بیٹی کے ساتھ ہونے والے اجتماعی زیادتی کے معاملے میں پیر (22 دسمبر 2025) کو عدالت نے پانچ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔ عدالت  نے ہر ایک پر 181,000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ نو سال پرانے اس معاملے میں بالآخر متاثرہ خاندان کو انصاف ملا ہے۔
 
اس سنسنی خیز معاملے میں کل 11 افراد کو ملزم بنایا گیا تھا، جبکہ مرکزی ملزم سلیم باوریہ کی پہلے ہی موت ہو چکی تھی۔ دو ملزمان کو ایس ٹی ایف نے ایک انکاؤنٹر میں مار گرایا تھا۔ سی بی آئی کی جانچ میں تین ملزمان کو بے قصور قرار دیا گیا اور ان کے نام اس مقدمے سے خارج کر دیے گئے تھے۔ عدالت نے قنوج کے رہنے والے زبیر، ساجد اور فرخ آباد کے دھرمیندر، نریش اور سنیل کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
 
پورا معاملہ کیا تھا؟
 
یہ واقعہ 29 جولائی 2016 کی رات کا ہے۔ اس وقت متاثرہ خاندان نوئیڈا سے شاہجہانپور جا رہا تھا۔ جب ان کی گاڑی این ایچ-91 پر پہنچی تو بدماشوں نے لوہے کی راڈ سے گاڑی روک دی اور خاندان کو یرغمال بنا لیا۔ چھ افراد کو اسلحے کے زور پر جنگل کی طرف لے جایا گیا، جہاں ماں اور نابالغ بیٹی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی گئی، جبکہ خاندان کے دیگر افراد کو الگ رکھ کر لوٹ مار کی گئی۔
 
اس واقعے نے پورے ملک کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ معاملے میں لاپرواہی کو دیکھتے ہوئے اس وقت کی حکومت نے کئی پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی تھی۔ بعد میں کیس سی بی آئی کے سپرد کیا گیا۔ سی بی آئی نے چھ ملزمان کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی، تاہم ایک ملزم کی جیل میں موت ہو چکی تھی اور دو دیگر انکاؤنٹر میں مارے جا چکے تھے۔ باقی بچے پانچ مجرموں کو آج سخت سزا سنائی گئی۔
 
عدالت نے اسے سنگین اورانسانیت کے خلاف جرم قرار دیا
 
عدالت نے سماعت اور گواہوں کے بیانات کے بعد اس معاملے کو نہایت سنگین اور انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا۔ عدالت نے ایسے مجرموں کو سماج سے دور رکھنے پر زور دیا۔ اس فیصلے پر صفائی کے وکیل نے مایوسی کا اظہار کیا ہے اور ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی بات کہی ہے۔