اتر پردیش کے بریلی میں 26ستمبر جمعہ کومسلم برادری کی جانب سے 'آئی لو محمد'پوسٹر تنازع پر احتجاج نکالا گیا۔جس دوران یوپی پولیس نے بد امنی کے نام پر مظاہرین پر لاٹھی چارج کر دی،جس میں کئی نوجوان زخمی بھی ہوئے ،بعد ازاں پولیس کاروائی کرتے ہوئے، آئی ایم سی کے سربراہ مولانا توقیر رضا خان سمیت دیگر افراد کو گرفتار کر لیا۔تاہم اب عدالت نے مولانا توقیر رضا اور ندیم خان کو بڑی راحت دیتے ہوئے ایک ایک لاکھ روپے کے مچلکوں پر مشروط ضمانت منظور کر لی ہے۔
مولانا توقیر رضا کی اب تک چار مقدمات میں ضمانت ہو چکی ہے ،لیکن وہ اب بھی جیل میں ہی رہیں گے کیونکہ چھ دیگر مقدمات میں ان کی ضمانت زیر التواء ہے۔
بتا دیں کہ جمعرات، 11 دسمبر کو، بریلی کی ایک مقامی عدالت نے بریلی تشدد کیس میں توقیر رضا اور ایک اور ندیم خان کو مشروط ضمانت دے دی۔ عدالت نے ہر ایک کو 100,000 روپے کا بانڈ جمع کرانے کا بھی حکم دیا۔عدالت نے اس مشروط ضمانت میں کہا ہے کہ ملزم تفتیشی افسر کی اجازت کے بغیر شہر سے باہر نہیں جا سکے گا۔ مزید برآں، اگر وہ تفتیش میں تعاون نہیں کرتے ہیں، تو تفتیشی افسر کو ملزم کی ضمانت منسوخ کرنے کے لیے عدالت میں درخواست دائر کرنے کا اختیار ہے۔
یاد رہے کہ اسی سال جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر اتر پردیش کے کانپور میں مسلم نوجوانوں کی جانب سے' آئی لو محمد 'کا پوسٹر لگایا گیا ،جس پر ہندو جماعتوں کے اعتراض کے بعد کانپور پولیس نے مسلم نوجوانوں کے خلاف کاروائی کی۔جسکے بعد اس کاروائی کے خلاف ملک گیر احتجاج ہوا۔
اسی کاروائی کے خلاف 26 ستمبر کو بریلی میں بھی بعد جمعہ احتجاج نکالا گیا،لیکن پولیس نے با امنی کے نام پر لاٹھی چارج کر دی۔جس میں کئی افراد زخمی بھی ہوئے ۔بعدازاں پولیس نے مولانا توقیر رضا خان سمیت دیگر افراد کو گرفتار کر لیا،اور 19 ملزمان کے خلاف نامزد مقدمہ درج کیا، ساتھ ہی 55 دیگر نامعلوم افراد کے خلاف بھی الزامات عائد کیے ۔ پولیس نے 38 ملزمان کے خلاف عدالت میں چارج شیٹ داخل کی۔ اسکے علاوہ پولیس نے دیگر محکموں کے ساتھ مل کر اپنی کاروائی سخت کی۔ بلڈوزر آپریشن بھی تسلسل کے ساتھ کیا گیا۔ بالخصوص مولانا توقیر رضا کے قریبی ساتھیوں اور رشتہ داروں کے املاک کو غیر قانونی جائیدادقرار دیتے ہوئے بلڈوز کیا گیا۔