دہلی کی ککڑڈوما عدالت نے13 اکتوبر پیر کو،عبدالخالد سیفی کو 10 دن کی عبوری ضمانت دی۔ عدالت نے انہیں یہ راحت اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت اور اپنی بوڑھی ماں کی دیکھ بھال کے لیے دی۔10 دن کے بعد سیفی کو واپس جیل جانا ہوگا۔خیال رہے کہ 2020 دہلی فسادات معاملہ میں عمر خالد،شرجیل امام ،خالد سیفی سمیت دیگر افراد گزشتہ پانچ سالوں سے جیل میں ہیں،اور اپنے حقوق کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ان پر فسادات کے سازشی ہونے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔تاہم ضمانت عرضی کی سماعت سپریم کورٹ میں زیر التواءہے۔
خالد سیفی کی ضمانت منظور، عدالت نے کیا کہا؟
ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) سمیر باجپائی نے کیس کے حقائق اور دلائل پر غور کرنے کے بعد یہ حکم جاری کیا۔ عدالت نے کہا کہ سیفی کو 14 اکتوبر سے 23 اکتوبر تک ضمانت دی گئی ہے اور ضمانت کی مدت ختم ہونے پر انہیں خود کو متعلقہ جیل حکام کے حوالے کرنا ہوگا۔
عدالت نے یہ ریلیف اس شرط پر دیا کہ سیفی 20,000 روپے کے ضمانتی اور ذاتی مچلکے جمع کرائیں۔ سیفی نے اپنے وکیل کے ذریعے 15 دن کی عبوری ضمانت کی درخواست دی تھی۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا، اگرچہ استغاثہ کا دعویٰ ہے کہ دلہن (بھانجی) ملزم کی قریبی رشتہ دار نہیں ہے، لیکن تفتیش میں ثابت ہوا ہے کہ وہ سیفی کی رشتہ دار ہے، اور اس کی شادی کی تفصیلات کی تصدیق کی گئی ہے۔
عدالت نے یہ بھی نوٹ کیا کہ سیفی کی والدہ کی عمر تقریباً 85 سال ہے اور وہ بڑھاپے سے متعلق بیماریوں کا شکار ہیں۔ دونوں عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے، عدالت ملزم کو اپنی بھانجی کی شادی میں شرکت کے لیے اور سب سے اہم بات، اپنی بوڑھی ماں کے ساتھ جانے کے لیے ضمانت دینا مناسب سمجھتی ہے۔
سی اے اے کے خلاف احتجاج :
عبدالخالد سیفی ان 18 ملزمین میں سے ایک ہیں جن پر 2020 کے شمال مشرقی دہلی فسادات میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ یہ فسادات شہریت ترمیمی قانون کے خلاف مظاہروں کے دوران پھوٹ پڑے تھے۔ تشدد کے نتیجے میں 53 افراد ہلاک اور 700 سے زائد زخمی ہوئے۔مقدمے کے دیگر ملزمان میں شرجیل امام، عمر خالد، طاہر حسین، دیونگانہ کلیتا، نتاشا ناروال، گلفشہ فاطمہ، آصف اقبال تنہا، صفورا زرگر، میران حیدر، اطہر خان، شفا الرحمان وغیرہ شامل ہیں۔
شرجیل امام نے 14 دن کی ضمانت مانگی:
اسی معاملے میں جے این یو کے سابق طالب علم لیڈر شرجیل امام نے بھی پیر کو دہلی کی ایک عدالت سے 14 دن کی عبوری ضمانت مانگی ہے تاکہ وہ بہار اسمبلی انتخابات میں اپنا پرچہ نامزدگی داخل کر سکیں۔