کانگریس کے سابق رہنما سجن کمار کو دہلی میں 1984 کے سکھ فسادات میں قصوروار ٹھہرایا گیا ہے۔ سجن کمار کی سزا پر 18 فروری کو بحث ہوگی۔ راؤس ایونیو کورٹ نے سجن کمار کو اس معاملے میں قصوروار پایا۔ یہ معاملہ یکم نومبر 1984 کو سرسوتی وہار علاقے میں باپ بیٹے کے قتل سے متعلق ہے۔ سجن کی سزا پر 18 فروری کو بحث ہوگی۔ اس وقت سجن کمار تہاڑ جیل میں بند ہیں۔ اس سے پہلے کمار ویڈیو کانفرنس کے ذریعے عدالت میں پیش ہوئے تھے۔
#WATCH | Delhi: Visuals of former Congress MP Sajjan Kumar after the Rouse Avenue court convicted him in a 1984 Anti-Sikh riots case linked with the killing of a father-son duo in the Saraswati Vihar area on November 1, 1984. The matter has been listed for arguments on sentence… pic.twitter.com/hj31rnZByX
— ANI (@ANI) February 12, 2025
سرسوتی وہار کا معاملہ کیا ہے؟
معلومات کے مطابق سرسوتی وہار کے علاقے میں یکم نومبر 1984 کو اس وقت کی وزیر اعظم اندرا گاندھی کے قتل کے بعد دہلی میں پھوٹ پڑنے والے سکھوں کے خلاف تشدد کے دوران ایک بڑا واقعہ پیش آیا تھا ۔یہاں ہجوم نے جسونت سنگھ اور تروندیپ سنگھ کو زندہ جلا دیا۔ الزام یہ تھا کہ پرتشدد ہجوم کی قیادت سجن کمار کر رہے تھے۔اس وقت سجن کمار فسادات کے ایک اور کیس میں تہاڑ جیل میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے ہیں۔
1984 میں تشدد کیوں ہوا؟
دراصل، 1970 کی دہائی میں خالصتانی رہنما جرنیل سنگھ بھنڈرانوالے نے گولڈن ٹیمپل پر قبضہ کر لیا ۔اس کے بعد 5 جون 1984 کو وزیر اعظم اندرا گاندھی نے آپریشن بلیو سٹار کے تحت گولڈن ٹیمپل میں فوج بھیج کر بھنڈرانوالے اور ان کے حامیوں کو مار گرایاتھا۔اس سے ناراض ہو کر اس کے سکھ محافظوں ستونت سنگھ اور بےانت سنگھ نے اسے قتل کر دیا۔ اس کے بعد ملک میں سکھ مخالف فسادات پھوٹ پڑے۔فسادات کا زیادہ اثر دہلی،پنجاب میں ہوا۔