ہریانہ کے سرکاری اسکولوں میں آوارہ کتوں کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے اساتذہ کو نوڈل افسر مقرر کرنے کے حکومتی حکم کے خلاف احتجاج شروع ہو گیا ہے۔ کیتھل میں اساتذہ سڑکوں پر نکل آئے اور اس فیصلے کی شدید مخالفت کی۔ اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ حکم ان کے وقار کے خلاف ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت اساتذہ کے پیشے کو کس نظر سے دیکھتی ہے۔ مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ ایسے غیر تعلیمی کام ان پر نہ ڈالے جائیں۔دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہ ہدایت طلبہ کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے دی گئی ہے، تاکہ اسکولوں میں آوارہ کتوں کے خطرے سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔ انتظامیہ کے مطابق اس اقدام کا مقصد کسی کی توہین نہیں بلکہ بچوں کی سلامتی کو یقینی بنانا ہے۔ حکومت کے فیصلے کے خلاف کیتھل میں درجنوں ٹیچرس نے مقامی انتظا میہ کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔
اساتذہ تنظیم کے قائدین، تدریس کے بنیادی فرائض کے علاوہ پہلے ہی بیس سے زائد ذمہ داریاں نبھانے والے اساتذہ کی تکالیف کو حکومت تک پہنچانے کے لیے احتجاجی حکمتِ عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ روہتک میں واقع مہارشی دیانند یونیورسٹی اور کیتھل، حصار سمیت کئی اضلاع میں ضلعی تعلیمی دفاتر کی جانب سے بلاک ایجوکیشن افسران کو حکم جاری کیا گیا ہے کہ وہ اپنے اپنے بلاک کے تمام اسکولوں میں ایک ایک استاد کو نوڈل افسر مقرر کریں۔ ضلعی تعلیمی دفاتر کی جانب سے جاری کردہ خط میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ ہر اسکول میں ایک استاد کو نوڈل افسر بنایا جائے۔ متعلقہ اسکول کا نام، نوڈل افسر کا نام، عہدہ اور موبائل نمبر اسکول کے احاطے میں نمایاں طور پر آویزاں کرنا لازمی ہوگا۔ اس کی رپورٹ جمعہ تک طلب کی گئی ہے۔
اساتذہ پر اضافی ذمہ داریاں ڈالنا غیر مناسب، ایسوسی ایشن
ہریانہ اسکول لیکچرر ایسوسی ایشن کے ریاستی صدر ست پال سندھو کا کہنا ہے کہ تعلیمی اداروں میں آوارہ جانوروں اور کتوں کے مسئلے کے حل کے لیے اساتذہ کو نوڈل افسر مقرر کرنے کے حکم کی تنظیم سخت مخالفت کرتی ہے۔ استاد کی بنیادی ذمہ داری تعلیمی سرگرمیوں کا انعقاد اور طلبہ کو معیاری تعلیم فراہم کرنا ہے۔ جانوروں پر کنٹرول، انتظامی سروے یا فیلڈ ڈیوٹی جیسے کام اساتذہ کی ذمہ داری کے دائرے سے باہر ہیں۔ اس طرح کے احکامات اساتذہ پر غیر ضروری اضافی بوجھ ڈالتے ہیں اور انہیں متاثر کرتے ہیں۔