غزہ اس وقت جبر کا عالمی مرکز ہے۔ صرف دو برسوں میں اسرائیلی فوج نے 67 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو شہید جبکہ لاکھوں کو زخمی کیا ہے۔ غزہ کا بیشتر حصہ ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔ اسرائیلی فوج کی ناکہ بندی کی وجہ سے سیکڑوں افراد بھوک سے دم توڑ رہے ہیں۔ جسکے خلاف دنیا بھر میں احتجاج کیا جا رہا ہے۔
حال ہی میں اس ناکہ بندی کو توڑنے اور غزہ میں امدادی مدد کے لیے 'صمود فلوٹیلا 'نامی ایک قافلہ فلسطین کی جانب روانہ ہوا، لیکن غزہ کی سرحد تک پہنچنے سے پہلے اسرائیلی فوج نے ٹیم کو گرفتار کر لیا۔تاہم اسی قافلہ میں موجود اطالوی کارکن توماسو بورتولازی نے اسرائیلی حراست کے دوران مسلمانوں کے ایمان سے متاثر ہو کر اسلام قبول کر لیا۔
اطالوی کارکن نے اسلام قبول کیا:
اطالوی کارکن نے کہا کہ مسلمانوں کی انسانیت، محبت اور قربانی کو دیکھ کر انہیں احساس ہوا کہ یہی سچا مذہب ہے۔توماسو نے گرفتاری کے دوران قید میں اسلام قبول کرلیا۔ اور رہائی کے بعد اپنے اسلام قبول کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔
انہوں نے جیل میں رہنے اور کلمہ پڑھنے کا اپنا تجربہ شیئر کیا:
ایک ویڈیو پیغام میں توماسوبورٹولازی نے کہا کہ میں پہلے صرف میڈیا کے ذریعے مسلمانوں کے بارے میں جانتا تھا لیکن جب میں نے ان کے اعمال اور محبت دیکھی تو مجھے احساس ہوا کہ یہی سچا مذہب ہے۔ اس نے وضاحت کی کہ اس تجربے نے ان کی زندگی بدل دی اور اس نے مسلمان ہونے کا فیصلہ کیا۔
اسرائیلی قید سے رہائی کے بعد استنبول ایئرپورٹ پہنچنے والے ٹومی نے جیل میں اپنے ہولناک تجربات بتائے۔انہوں نے کہ وہ اور دیگر کارکن غزہ کے بہت قریب پہنچ گئے تھے جب اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا۔ہمیں تین دن تک قید میں رکھا گیا۔ اس دوران ہمارے ساتھ بدسلوکی اور مار پیٹ کی گئی۔ اور ہمیں بنیادی ضروریات سے محروم کر دیا گیا۔
جیل میں مسلمانوں کے ساتھ سلوک نے اس کا دل بدل دیا۔
انہوں نے کہا کہ وہ ترکی اور ملائیشیا کے آٹھ مسلم کارکنوں کے ساتھ ایک ہی سیل میں تھے۔ اس دوران جب مسلمان ساتھی جیل میں نماز ادا کرنے جا رہے تھے تو اسرائیلی فوج نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔جسکی میں نے مخالفت بھی کی کہ کسی کو اپنے مذہب پر عمل کرنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے،
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی قید میں انہوں نے مسلمانوں میں ایک روحانیت دیکھی،کہ اس مشکل وقت میں بھی یہ سب ایک دوسرے کے ساتھ ثابت قدم اور محبت سے پیش آ رہے ہیں،اور اپنے خدا کو نہیں بھولے،جس منظر نے میرے دل کو بدل دیا اور میں نے اسلام قبول کر لیا۔