Sunday, December 21, 2025 | 01, 1447 رجب
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • کرناٹک اسمبلی میں نفرت انگیزی کے خلاف قانون کی منظوری کا جمعیۃ علماء ہند نےکیا خیرمقدم

کرناٹک اسمبلی میں نفرت انگیزی کے خلاف قانون کی منظوری کا جمعیۃ علماء ہند نےکیا خیرمقدم

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 19, 2025 IST

کرناٹک اسمبلی میں نفرت انگیزی کے خلاف قانون کی منظوری کا جمعیۃ علماء ہند نےکیا خیرمقدم
جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کرناٹک اسمبلی کی جانب سے نفرت انگیز تقاریر اور نفرت پر مبنی جرائم کی روک تھام سے متعلق قانون کی منظوری کا خیرمقدم کیا ہے۔ مولانا مدنی نے کہا کہ ملک میں’ نفرت کی فضا ‘ہے جیسا کہ سپریم کورٹ آف انڈیا نے اپنے تبصرے میں بارہا کہا ہے ۔ ایسی فضا جو پورے ملک اور سماج کے امن، بھائی چارے اور جمہوری ڈھانچے کو تباہ کررہی ہے۔ اس پس منظر میں کرناٹک حکومت کا یہ اقدام سماجی ہم آہنگی اور دستورِ ہند میں دی گئی اقدار کے تحفظ کی سمت ایک مثبت اوراہم پیش رفت ہے۔ 

 جمعیت علما ہند کا تھا دیرینہ مطالبہ 

مولانا مدنی نے مزید کہا کہ جمعیۃ علماء ہند طویل عرصے سے یہ مطالبہ کرتی آرہی ہے کہ نفرت انگیزی کے خلاف مؤثر قانون بنایاجائے۔ جمعیۃ علماء ہند نے عدالت اور عدالت سے باہر اس سلسلے میں متعدد اقدامات کیے ہیں بالخصوص اس کے سدباب کے لیے باضابطہ ایک شعبہ بھی قائم ہے ۔نیز جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر ہی سپریم کورٹ آف انڈیانے تمام ریاستوں کو ہدایت دی تھی کہ وہ تحسین پونہ والا گائیڈ لائن کےنفاذ کو یقینی بنائیں ۔اپریل 2023 میں عدالتِ عظمیٰ نے واضح طور پر کہا تھا کہ نفرت انگیز تقاریر کے خلاف کارروائی کرنا ریاستی مشینری کی آئینی ذمہ داری ہے، اس لیے وہ کسی کی طرف سے رسمی شکایت کا انتظار نہ کرے اور بلکہ خود کارروائی کو یقینی بنائے۔لیکن یہ افسوس کی بات ہے کہ زیادہ تر ریاستوں نے اس سلسلےمیں کوئی ٹھوس قدم نہیں اٹھایا ۔ ایسی صورت میں کرناٹک سرکار کی یہ پیش قدمی امید کی ایک کرن ظاہر ہوتی ہے ۔

 قانون کا ہوغیرامتیازی نفاذ

مولانا مدنی نے اس امر پر زور دیا کہ نفرت اور تشدد کے خلاف کسی بھی قانون کی کامیابی محض اس کے وجود پر منحصر نہیں ہوتی، بلکہ اس کا اصل انحصار منصفانہ، شفاف اور غیر امتیازی نفاذ پر ہے۔اس لیے اس قانون کا مکمل مطالعہ کرکے اس کی تعریفات میں جو ابہام ہیں ، ان کا ازالہ کیا جانا ضروری ہے تاکہ مستقبل میں کوئی حکومت اسے اقلیت اور کمزور طبقات کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال نہ کرے۔

ملک میں امن کےلئے جدوجہد جاری رہےگی 

مولانا مدنی نے اس عز م کا اظہار کیا کہ جمعیۃ علماء ہند ملک بھر میں امن، اخوت اور دستور کی بالادستی کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھے گی اور وہ تمام ریاستی حکومتوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں نفرت انگیز تقاریر اور نفرت پر مبنی جرائم کے خلاف مؤثر قانون بنائیں تا کہ ملک و سماج میں زہر پھیلانے والوں کو جوابدہ بنایا جاسکے۔

 بی جےپی اور جےڈی ایس کی مخالفت کےباوجود بل پاس 

 واضح رہےکہ بدھ18 دسمبر کو بیلگاوی میں کرناٹک قانون سازاسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران کرناٹک نفرت انگیز تقریر بل پاس کیا۔  کرناٹک اسمبلی میں اپوزیشن بی جے پی اور جے ڈی ایس کی سخت مخالفت کے باوجود، کانگریس حکومت نے بل پاس کیا۔

 ملک میں اس طرح کا پہلا قانون

نفرت انگیز تقریر اور نفرت انگیز جرائم (روک تھام) بل، ملک میں اس طرح کا پہلا قانون ہے، جس میں سات سال تک کی قید اور ایک لاکھ روپے تک کے جرمانے کی گنجائش ہے۔ اسے بی جے پی ایم ایل ایز کی مخالفت اور احتجاج کے درمیان منظور کیا گیا۔ یہ بل وزیر داخلہ جی پرمیشورا نے ایوان میں پیش کیا تھا۔ وزیر نے کہا کہ بار بار مجرموں کی 10 سال قید کی سزا کو کم کر کے سات سال کر دیا گیا ہے۔

 بل میں نفرت انگیز جرائم کی تعریف کیا ہے

بل کے مطابق نفرت انگیز جرائم کی تعریف نفرت انگیز تقریرکے ابلاغ سے کی گئی ہے۔ اس میں کسی بھی ایسے مواد کی تخلیق، اشاعت، پھیلاؤ، یا فروغ شامل ہے جس سے معاشرے میں بدامنی، دشمنی یا نفرت کو فروغ دینے کا امکان ہو۔ اس بل میں مواصلت کا مطلب عوام میں کیا جانے والا کوئی بھی اظہار ہے، چاہے زبانی ہو یا پرنٹ یا اشاعت میں، الیکٹرانک میڈیا پر یا کسی اور طریقے سے، جو نفرت انگیز تقریر ہے۔