Friday, December 05, 2025 | 14, 1447 جمادى الثانية
  • News
  • »
  • علاقائی
  • »
  • تلنگانہ منحرف ایم ایل ایز معاملہ: ڈی ناگیندراستعفی دینے کیلئے تیار، لیکن رکھی یہ شرط

تلنگانہ منحرف ایم ایل ایز معاملہ: ڈی ناگیندراستعفی دینے کیلئے تیار، لیکن رکھی یہ شرط

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Dec 05, 2025 IST

تلنگانہ منحرف ایم ایل ایز معاملہ: ڈی ناگیندراستعفی دینے کیلئے تیار، لیکن رکھی یہ شرط
سابق وزیر دانم ناگیندر، جو بی آرایس کے10 منحرف ایم ایل ایز میں سے ایک ہیں۔ جنہیں حکمراں کانگریس پارٹی سے مبینہ طور پر وفاداریاں تبدیل کرنے کے الزام میں نااہلی کا سامنا ہے۔  ناگیندر نے جمعہ کو کہا کہ اگر چیف منسٹر اے ریونت ریڈی انہیں ایسا کرنے کی ہدایت دیں تو وہ استعفیٰ دے دیں گے۔انہوں نے کہا کہ ابھی استعفیٰ کی تجویز سامنے نہیں آئی لیکن اگر وزیراعلیٰ استعفیٰ دینا چاہتے ہیں تو وہ ان کی ہدایت پر عمل کریں گے۔ دانم ناگیندر  نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نااہلی کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس کیس میں اپنے دلائل پیش کریں گے۔

 الیکشن میں حصہ لینا اور جیتنا میرے خون میں شامل

ناگیندر نے کہا کہ الیکشن لڑنا اور جیتنا ان کے خون میں شامل ہے۔ حیدر آباد کے خیریت آباد حلقہ سے ایم ایل اے نے کہا، ’’الیکشن میرے لیے نئے نہیں ہیں۔ میں اب تک 11 بار الیکشن لڑ چکا ہوں۔‘‘سابق وزیر نے یہ بھی کہا کہ اگر ریونت ریڈی مزید 10 سال تک چیف منسٹر کے طور پر برقرار رہتے ہیں تو تلنگانہ ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

 نا اہلی نوٹس پر مزید وقت طلب 

ناگیندر نے حال ہی میں اسپیکر گدام پرساد کمار کی طرف سے بھیجے گئے نااہلی نوٹس کا جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔اسپیکر نے پہلے ہی آٹھ ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت مکمل کر لی ہے جنہوں نے مبینہ طور پر بھارت راشٹرا سمیتی (بی آر ایس) سے حکمران کانگریس پارٹی میں شامل ہو گئے تھے۔اسپیکر نے 20 نومبر کو ناگیندر اور کڈیام سری ہری کو تازہ نوٹس جاری کرتے ہوئے 23 نومبر تک جواب دینے کی ہدایت کی۔ دونوں نے جواب دینے کے لیے مزید وقت مانگا ہے۔ یہ تیسرا موقع تھا جب دونوں ایم ایل اے کو نوٹس جاری کیا گیا تھا کیونکہ وہ پہلے نوٹس کا جواب دینے میں ناکام رہے تھے۔

 بی آرایس کے10 ایم ایل ایزکی دَل بدلی 

بی آر ایس نے 2023 کے انتخابات میں بی آر ایس کے ٹکٹ پر اسمبلی کے لیے منتخب ہونے والے 10 ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کے لیے درخواستیں دائر کی تھیں لیکن 2024 میں کانگریس سے وفاداریاں تبدیل کر لی تھیں۔اسپیکر نے آٹھ ایم ایل ایز کی نااہلی کی درخواستوں پر سماعت مکمل کر لی ہے۔ سرینواس ریڈی اور تیلم وینکٹ راؤ۔ دونوں طرف کے دلائل سننے کے بعد سپیکر نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

 بی آرایس کا دعویٰ

جب کہ بی آرایس نے شکایت کی کہ یہ ایم ایل اے کھلےعام کانگریس پارٹی میں شامل ہوئے اور یہاں تک کہ اسمبلی میں ٹریژری بنچوں میں بھی بیٹھے، ایم ایل اے نے اس بات سے انکار کیا کہ وہ حکمراں پارٹی میں شامل ہوئے ہیں۔ ان کا دعویٰ تھا کہ صرف چیف منسٹر ریونت ریڈی سے ملاقات کی تاکہ اپنے حلقوں کی ترقی کے لیے فنڈز حاصل کریں۔بی آر ایس نے اسپیکر کے نوٹس میں لایا کہ ناگیندر نے نہ صرف کانگریس میں شمولیت اختیار کی بلکہ کانگریس کے ٹکٹ پر سکندرآباد سے 2024 کا لوک سبھا الیکشن بھی لڑا۔ اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ کڈیم سری ہری نے کھل کر اپنی بیٹی کڈیم کاویہ کے لیے مہم چلائی، جس نے کانگریس امیدوار کے طور پر ورنگل حلقہ سے لوک سبھا انتخابات میں حصہ لیا تھا۔

 سپریم کورٹ میں معاملہ زیرغور

سپریم کورٹ نے17 نومبرکو تلنگانہ کے اسپیکر کو 10 ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تعمیل نہ کرنے پر توہین کا نوٹس جاری کیا۔31 جولائی کو اس وقت کے چیف جسٹس بی آر گوائی کی سربراہی والی بنچ نے اسمبلی اسپیکر کو ہدایت کی تھی کہ وہ 10 ایم ایل ایز کی نااہلی کے معاملے پر تین ماہ میں فیصلہ کریں۔

تلنگانہ اسمبلی اسپیکر کو نوٹس 

بنچ نے بی آر ایس قائدین کی طرف سے دائر درخواستوں پر اسپیکر اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اپنی سابقہ ​​ہدایات کی عدم تعمیل کو بدترین توہین قرار دیا۔ بنچ نے اسپیکر کے دفتر کی جانب سے دائر کی گئی ایک علیحدہ درخواست پر بھی نوٹس جاری کیا جس میں نااہلی کی درخواستوں پر فیصلہ کرنے کے لیے مزید آٹھ ہفتے کی توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ بنچ نے اس معاملے کی مزید سماعت چار ہفتوں کے بعد ملتوی کر دی۔