ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد سمیت ملک کی مختلف مقامات پر 5 اکتوبر اتوار کو اسرائیل کی مخالفت اور فلسطینی عوام کی حمایت میں احتجاج بلند کی گئی، سینکڑوں افراد نے حیدرآباد کے دھرنا چوک پر جمع ہو کر اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں جاری نسل کشی کی سخت مخالفت کی اور ہندوستان حکام سے فوری طور پر اسرائیل سے تمام سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا۔اس احتجاج میں کارکنان، دانشور، ڈاکٹرز، طلباء اور نوجوان بڑی تعداد میں شامل ہوئے۔
اس دوران مظاہرین نے زور دیا کہ فلسطین کا مسئلہ مذہبی نہیں، بلکہ انسانی ہے ۔ اسرائیل حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔اس لیے بھارتی حکومت کو فلسطینیوں کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ۔
اسرائیل کے خلاف اس احتجاج میں ہر دھرم ،ہر مذہب کے لوگوں نے شرکت کی،سب نے مل کر اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور فلسطینی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔بتا دیں کہ یہ احتجاج صرف حیدرآباد میں ہی نہیں بلکہ ملک گیر سطح پر دیکھا گیا،نئی دہلی، ممبئی، چندی گڑھ ، پٹنہ ، کلکتہ، لکھنؤ، سمیت دیگر مقامات پر بھی اسرائیل کے خلاف احتجاج کیا گیا اور ہندوستانی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ سفارتی اور تجارتی تعلقات منقطع کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے احتجاج کے دوران اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے اور انقلابی گیت گائے ۔اس دوران مظاہرین نے وہ پمفلٹ بھی تقسیم کیے ،جس میں یہ واضح ہے کہ کس طرح اسرائیل نے فلسطینیوں کی جگہ چھین لی،وہیں احتجاج میں موجود بی ڈی ایس انڈیا کی سریجا نے بائیکاٹ ، ڈیویسٹمنٹ اور سیکشنز (BDS) تحریک کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے ٹاٹا، ریلائنس، میکڈونلڈز جیسی کمپنیوں کے بائیکاٹ کا مطالبہ بھی کیا۔
خیال رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے مسلسل حملے ہو رہے ہیں ۔ اسرائیلی بربریت میں اب تک 66 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں،جس میں بڑی تعداد خواتین اوربچوں کی ہے۔غزہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔90 فیصد آبادی بے گھر ہو چکی ہے اور زیادہ تر علاقہ ناقابل رہائش بن چکاہے۔ بچے بھوک سے دم توڑ رہے ہیں،مائیں انہیں مرتے ہوئے دیکھنے پر مجبور ہیں۔یہ ایک انسانی بحران ہے جس کی مثال تاریخ میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیاہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے درمیان بلواسطہ مذاکرات اتوار اور پیر کو ہوں گے۔اس دوران امریکی صدر کی جانب سے پیش کردہ تجویز پر یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات طے ہوں گی۔