جموں: کشمیر کے میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے مسلسل چار جمعہ تک نظر بندی کے بعد آج پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے جمعہ کے مقاصد کو بیان کیا اور اپنے منصبی ذمہداری پر لب کشائی کی۔ میرواعظ کشمیر ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے اپنے خطاب کے دوران ارباب اقتدار سے کہا ہے کہ وہ انکے تئیں اختیار کی گئی معاندانہ پالیسی ترک کرتے ہوئے جمعتہ المبارک کے ایام میں عائد کی جارہی پابندیاں ہٹائے اور انکی منصبی و دینی سرگرمیوں پر بلاجواز قدغن لگانے سے گریز کرتے ہوئے حقیقت پسندانہ طرز عمل اختیار کرے۔
مسلسل چار جمعہ تک نظر بندی کے بعد آج پہلی بار مرکزی جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ سے قبل خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ جمعتہ المبارک کا مقصد محض نماز کی ادائیگی ہی نہیں بلکہ اس ہفتہ وارعظیم اجتماع کا مقصد یہ ہے کہ میرواعظ کی حیثیت سے مجھے عوامی مشکلات اور شکایات کے ازالے کیلئے آواز اٹھانا میری منصبی ذمہ داری ہے جیسا کہ صدیوں سے مرکزی جامع مسجد کے منبر و محراب سے میر واعظین کا طریق کار رہا ہے ۔ اس منبر سے لوگوں کے دینی، سیاسی ، اقتصادی، ملی اور سماجی مسائل پر بات ہو تی رہی ہے۔
انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ارباب اقتدار انکی ہر سرگرمی کو منفی انداز میں لیتے ہیں جبکہ اگر اس منبرو محراب سے حکومت کی کارکردگی پر سوال اٹھایا جاتا ہے تو اس کا مقصد لوگوں کو اکسانا نہیں بلکہ حکومت کی توجہ ان مسائل کی طرف مبذول کرانا ہوتی ہے جن کی وجہ سے لوگ مشکلات اور مصائب کا شکار ہوتے ہیں۔