Friday, October 18, 2024 | 1446 ربيع الثاني 15
National

ہائی کورٹ کے جج کی جانب سے مسلم علاقے کو منی پاکستان قرار دینے پر،سپریم کورٹ نے از خود لیا نوٹس

سپریم کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے ایک جج کے تبصرے پر ازخود نوٹس لیا ہے۔ ایک کیس کی سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جج نے بنگلورو کے مسلم علاقے کو منی پاکستان قرار دیا تھا۔ 
سپریم کورٹ نے اس معاملے میں اب کرناٹک ہائی کورٹ سے جواب طلب کیا ہے۔ 
سی جے آئی جسٹس چندر چوڑ، جسٹس راجیو کھنہ، جسٹس بی آر گاوائی، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ہرشی کیش رائے کی بنچ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے اس بارے میں رپورٹ طلب کی ہے۔ 
بنچ نے کہا، "ہماری توجہ عدالتی سماعت کے دوران کرناٹک ہائی کورٹ کے جسٹس وی سریشانند کی طرف سے دیے گئے کچھ مشاہدات کی طرف مبذول کرائی گئی ہے۔ 
ہم نے اے جی اور ایس جی سے مشورہ طلب کیا ہے۔ ہم نے ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل سے بھی کہا ہے۔ 
عدالت میں رپورٹ جمع کروائیں۔ جسٹس شریشانند کے دو ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔
جس میں وہ متنازعہ تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ 
ان میں سے ایک میں وہ بنگلورو کے مسلم اکثریتی علاقے کو منی پاکستان کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ 
جبکہ دوسری ویڈیو میں وہ خاتون وکیل پر غیر حساس تبصرے کرتے نظر آ رہے ہیں۔
بتا تے چلیں کہ جج نے ایک سماعت کے دوران کہا کہ ’میسور روڈ فلائی اوور پرجائیں، ہر آٹو رکشہ میں 10 لوگ ہوتے ہیں، یہاں کوئی رول نہیں ہے کیونکہ میسور فلائی اوور ہیڈ گوری پالیا بازار سے گذرتا ہے جو کہ ہندوستان میں نہیں بلکہ پاکستان میں ہے، یہ حقیقت ہے۔ 
اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ آپ کتنے ہی سخت پولیس افسر کو تعینات کریں۔