Sunday, September 8, 2024 | 1446 ربيع الأول 05
Politics

اویسی نے آج لوک سبھا میں ماب لنچنگ،بلڈوزر اور فلسطین پر اٹھاۓ سوال

اسد الدین اویسی نے آج  لوک سبھا میں گرم جوشی کے ساتھ سماج کے پسماندہ طبقے کا ذکر کرتے ہوۓ  کہا کہ  میں آج ان لوگوں کی طرف سے بات کر رہا ہوں جو نظر آتے ہیں لیکن ان کے بارے میں کوئی بات نہیں کرتا،جس کے بارے میں بات تو ہوتی ہے مگر ان کی کوئی سنتا نہیں۔ میں ان لوگوں کی بات کر رہا ہوں جن کے بارے میں وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ وہ گھس پیٹھی ہیں۔ میں ان بیٹیوں اور ماؤں کی بات کر رہا ہوں جن کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ وہ زیادہ بچے پیدا کرتی ہیں۔ میں ان نوجوانوں کی بات کر رہا ہوں جو ماب لنچنگ سے مارے جا رہے ہیں۔ میں ان والدین کی بات کر رہا ہوں جن کے بچے اس حکومت کے قوانین کی وجہ سے جیلوں میں بند ہیں، 
اویسی نے کہا کہ جب آئین بنایا جا رہا تھا تو ووٹر لسٹ اور مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کا مسئلہ آیا، اس پر ہمارے آئین کے بانیوں نے کہا تھا کہ ہم اس سے اتفاق نہیں کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ اقلیتی آبادی کی نمائندگی کی بنیاد پر منتخب ہونا اکثریتی آبادی کی ذمہ داری ہے۔ مسلمانوں کے نام پر اقتدار حاصل کرنے والے بھی ان کے لیے پارلیمنٹ کے دروازے نہیں کھولتے،صرف چار فیصد ارکان پارلیمنٹ مسلمان ہیں۔ آئین صرف ایک کتاب نہیں جسے چوم کر دکھایاجائے۔ آئین کے بانیوں نے جمہوریت کو اس طرح سمجھا کہ ملک چلانے میں ہر مذہب اور برادری کے لوگوں کو شامل کیا جائے۔ لیکن صرف چار فیصد مسلم ممبران پارلیمنٹ جیت کر پارلیمنٹ میں آتے ہیں۔ راہل گاندھی کو نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ آئین سے محبت کی بات کرتے ہیں، میں ان سے کہوں گا کہ وہ ایک بار آئین ساز اسمبلی کی بحث کو پڑھیں اور جانیں کہ جواہر لال نہرو اور سردار حکم سنگھ نے اقلیتوں کے بارے میں کیا کہا تھا۔
 اویسی نے ماب لنچنگ کا ذکر کرتے ہوۓ کہا کہ 4 جون کے بعد چھ مسلمانوں کے ساتھ موب لنچنگ ہوئی، مدھیہ پردیش میں مسلمانوں کے 11 گھروں کو بلڈوزر سے تباہ کر دیا گیا۔ ہماچل پردیش میں مسلمانوں کی دکان لوٹ لی گئی۔ اس حوالے سے تمام جماعتوں کی جانب سے خاموشی چھائ ہوئ ہے۔
اس کے علاوہ فلسطین کے حوالے سے بھی اویسی نے حکومت سے سوال کیا۔ انہوں نے کہا کہ 27 ٹن ہتھیار اسرائیل جا رہے ہیں۔ خلیجی ممالک میں 90 لاکھ ہندوستانی کام کرتے ہیں۔ اس کا ان پر کیا اثر ہوگا؟ 47 ہزار فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ فلسطین کے بارے میں ہماری پالیسی کیا ہے؟
مزید انہوں نے کہا کہ ملک میں بے روزگاری کی صورتحال ایسی ہے کہ نوجوانوں کو روس جا کر اپنی جانیں قربان کرنی پڑ رہی ہیں۔ 
اسد الدین اویسی نے ایک شعر پر اپنی تقریر ختم کرتے ہوۓ کہا کہ، کیا دن دکھلا رہی ہے سیاست کی دھوپ چھاؤں، جو کل سپوت تھے وہ کپوتوں میں آگۓ۔ تھے اس قدرعظیم کے پیروں میں تاج تھے۔ اتنے ہوۓ ذلیل کے جوتوں میں آ گۓ۔