مہاراشٹر حکومت نے ریاستی وقف بورڈ کے لئے جاری کی گئی 10 کروڑ روپے کی گرانٹ کو 24 گھنٹے کے اندر یہ کہتے ہوئے واپس لے لیا کہ نگراں حکومت پہلے سے منظور شدہ فنڈز جاری نہیں کر سکتی۔
ریاستی حکومت کے محکمہ اقلیتی ترقی نے جمعرات کو مالی سال 2024-25 کے لیے ریاستی وقف بورڈ کو 10 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز جاری کی۔اس فنڈ کا مقصد بورڈ کے انفراسٹرکچر اور انتظام کو بڑھانا تھا۔
یہ مختص وقف بورڈ کے لیے 20 کروڑ روپے کے وسیع تر بجٹ کا حصہ تھا، جس میں سے 2 کروڑ روپے جون کے اوائل میں تقسیم کیے گئے تھے۔23 اگست کو محکمہ کو لکھے گئے خط کے ذریعے اضافی 10 کروڑ روپے مانگے گئے تھے۔ اس خط کی بنیاد پر جمعرات کو 10 کروڑ روپے جاری کیے گئے۔
پھرمہاراشٹر حکومت کی جانب سے وقف بورڈ کیلئے ۱۰؍ کروڑ روپے کا فنڈ دینے کی کاغذی کارروائی کرنے کےبعد اسے واپس لے لیا گیا ، حکومت کے اس رویہ پر اقلیتی امور کے سابق وزیر و ممبرا کلوا کے رکن اسمبلی جتیند راوہاڑ اور سماجوادی پارٹی کےرکن اسمبلی رئیس شیخ نے شدید تنقید کی ۔
جتیندراوہاڑ نے کہا کہ فنڈ واپس لے لینا ایسا ہی ہے جیسے کسی بچے کو پہلے چاکلیٹ دکھائی گئی اور اس کےبعد اس سے واپس لے لی گئی۔یہ مسلمانوں کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق ہے۔ اسی طرح رئیس شیخ نے حکومت سے پوچھا کہ جب وقف بورڈ کیلئے ضمنی بجٹ میں ۲۰؍ کروڑ روپے منظوری دی گئی تھی اور اس میں سے ۱۰؍ کروڑ روپے دیا جارہا ہے تو اسے واپس کیوں لیا جارہا ہے۔