لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہول گاندھی اور کانگریس ایم پی پرینکا گاندھی واڈرا بدھ کو سنبھل کے لئے روانہ ہوئے تھے لیکن انہیں یوپی سرحد پر روک دیا گیا،
راہل اور پرینکا گاندھی حالیہ سنبھل تشدد میں مارے گئے لوگوں کے اہل خانہ سے ملنے جا رہےتھے۔
تاہم پولیس اتظامیہ نے انہیں جانے کی اجازت نہیں دی رالہ گاندھی نے کہا کہ ہم سنبھل جانے کی کوشش کر رہے ہیں، پولیس انکار کر رہی ہے، وہ ہمیں اجازت نہیں دے رہی ہے۔ ایل او پی کے طور پر، یہ میرا حق ہے، لیکن وہ مجھے روک رہے ہیں۔ میں اکیلا جانے کے لیے تیار ہوں، میں پولیس کے ساتھ جانے کو تیار ہوں، لیکن وہ نہیں مانے، وہ کہہ رہے ہیں کہ اگر ہم چند دنوں بعد واپس آئیں گے تو وہ اجازت دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ پولیس ہمیں جانے نہیں دے رہی ہے اپوزیشن لیڈر کی حیثیت سے یہ میرا حق ہے، میں جا سکتا ہوں لیکن پھر بھی وہ مجھے روک رہے ہیں، میں نے کہا کہ میں اکیلے پولیس کے ساتھ جانے کے لیے تیار ہوں، لیکن اسے بھی قبول نہیں کیا گیا۔یہ اپوزیشن لیڈر کے حقوق کے خلاف ہے۔
اس دوران راہول گاندھی نے آئین کی کاپی دکھاتے ہوئے کہا کہ انہیں روکنا آئین کے خلاف ہے۔ ہم محتاط رہنا چاہتے ہیں، ہم وہاں جانا چاہتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا ہوا ہے۔ لوگوں سے ملنا چاہتا ہوں لیکن میرا آئینی حق مجھے نہیں دیا جا رہا۔
راہل گاندھی نے کہا، "یہ نیا ہندوستان ہے، یہ آئین کو ختم کرنے کا ہندوستان ہے۔ امبیڈکر جی کے آئین کو ختم کرنے والا یہ ہندوستان ہے۔ لیکن ہم لڑتے رہیں گے۔
واضح رہے کا 24 نومبر کو اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران تشدد ہوا، جس میں پانچ لوگ مارے گئے۔ راہل گاندھی مرنے والوں کے اہل خانہ سے ملنے سنبل جا رہے تھے۔