تلنگانہ میں پسماند طبقات کو42 فیصد ریزرویشن معاملے پربی سی، جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے ریاست گیر بند کی کال دی ہے۔ بی سی،جے اے سی کے ریاستی لیڈر اور وڈیرہ سنگھم کے قومی صدر پی شری دھر نے 18 اکتوبر کو دیئے گئے بند کو کامیاب بنانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی سی برادری کو اپنے حقوق حاصل کرنے کے لیے متحد ہونا ہوگا۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ ریاست کی 60 فیصد آبادی والے بی سی طبقے کو42 فیصد ریزرویشن دیا جائے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ جب9 فیصدآبادی والے اعلیٰ طبقات کو 10فیصد ریزرویشن دیا گیا تو بی سی نے اعتراض نہیں کیا تھا۔ انہوں نے تعلیم، روزگار اور سیاست کے شعبوں میں بی سی کے لیے ریزرویشن کو لازمی قرار دیا۔
تلنگانہ میں 18 اکتوبر اسکول بند
تلنگانہ ریکگنائزڈ اسکول مینجمنٹ ایسوسی ایشن ( ٹی آر ایس ایم اے ) نے ہفتہ (18 اکتوبر) کو تمام اسکولوں میں تعطیل کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ میں اسکولوں کی تنظیم Recognised School Managements’ Association نے یہ فیصلہ بی سی ایسوسی ایشنز اور سیاسی جماعتوں سے موصولہ درخواست کی بنیاد پر لیا ہے۔ جس نے ریاست میں بی سی کے لیے 42 فیصد ریزرویشن کے نفاذ کا مطالبہ کرتے ہوئے بند کی کال دی ہے۔TRSMA نے نجی اسکولوں سے کہا ہے کہ وہ اس اجتماعی اقدام کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا بھرپور تعاون کریں۔
سیاسی جماعتوں نے بند کی تائید کی
کئی سیاسی جماعتوں نے ہفتہ کو ہونے والے انصاف کے لیے بند کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔ تلنگانہ کی حکمراں جماعت کانگریس نے 18 اکتوبر کو بلائے گئے بند کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ تلنگانہ میں حکمراں کانگریس نے جمعہ کو تلنگانہ پسماندہ طبقاتی جوائنٹ ایکشن کمیٹی (بی سی جے اے سی) کے ذریعہ بلدیاتی انتخابات میں بی سی کے لئے 42 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کے حکومتی حکم پر ہائی کورٹ کے حکم امتناعی کے خلاف 18 اکتوبر کو بلائے گئے بند کی حمایت کی۔یہ حمایت بی جے پی اور بی آر ایس کے اسی طرح کے اقدامات کے بعد آئی ہے، پی ٹی آئی نے اطلاع دی ہے۔ بی جے پی اور بی آر ایس نے بھی بند کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ملو بھٹی وکرمارکا نے ایک بیان میں کہا، ’’میں ہر ایک سے– عام عوام اور تمام برادریوں سے– 18 اکتوبر کو بی سی بند میں شرکت کرنے کی اپیل کرتا ہوں، جو ریاست بھر میں بی جے پی کے خلاف منظم کیا جا رہا ہے۔
کانگریس کی سیاسی دھوکہ دہی
بی آر ایس ورکنگ ریذیڈنٹ نے کانگریس پر دوہرے معیار اور سیاسی دھوکہ دہی کا الزام لگایا۔ "بی سی تحفظات پر، کانگریس پانچ مختلف آوازوں میں بولتی ہے ۔آئینی ترمیم، پارٹی اعلامیہ، آرڈیننس، بل کے ذریعے، اور اب کہہ رہی ہے کہ یہ تب ہی ہوگا جب راہل گاندھی وزیر اعظم بنیں گے۔ یہ ان کی ایمانداری کی مکمل کمی کو ظاہر کرتا ہے،" کے ٹی آر نے کہا۔انہوں نے یاد دلایا کہ بی آر ایس اسمبلی اور پارلیمنٹ دونوں میں ہمیشہ بی سی کاز کے ساتھ کھڑی رہی ہے۔ "ہماری پارٹی نے تلنگانہ اسمبلی میں بی سی تحفظات میں اضافے کی حمایت میں دو بار قراردادیں پاس کیں، لیکن ہم نے کبھی اس پر فخر نہیں کیا،" ۔
حقوق کی لڑائی جاری رہےگی
بی جے پی ایم پی ۔آر کرشنیا نے زور دیتے ہوئے کہا، "BCs کے تئیں غفلت اور ووٹ بینک کے طور پر کمیونٹی کا استحصال فوری طور پر بند کیا جانا چاہیے۔ BCs کو مساوی حقوق ملنے چاہئیں اور ہم اپنے حقوق کے حصول تک اپنی لڑائی جاری رکھیں گے۔"42 فیصد تحفظات کا مطالبہ کرتے ہوئے بی سی تنظیموں نے ہفتہ کو ریاستی بند کی کال دی ہے۔ کانگریس سمیت تمام سیاسی پارٹیوں نے پہلے ہی بند کی حمایت کی ہے۔راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ نے تمام طبقات سے بند کی غیر مشروط حمایت کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ 42 فیصد تحفظات کا مطالبہ فلاح و بہبود اور ریاست میں اگلی نسل کے بی سی کے بہتر مفاد میں کیا جا رہا ہے۔
تلنگانہ پولیس سربراہ کا انتباہ
تلنگانہ کے ڈائرکٹر جنرل آف پولیس بی شیودھر ریڈی نے اس میں شامل تمام تنظیموں سے اپیل کی تھی کہ وہ بند کو پرامن طریقے سے منعقد کریں اورعوام کو کسی قسم کی تکلیف سے گریز کریں۔ انہوں نے غیر قانونی یا خلل ڈالنے والی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا بھی انتباہ دیا۔ تلنگانہ کے ڈی جی پی شیودھر ریڈی نے مشورہ دیا ہے کہ ہفتہ 18 اکتوبر کے بند کو پرامن منعقد کرنے کی اپیل کی ہے۔
ریاستی پولیس سربراہ نے خبردار کیا کہ اگر بند کے نام پر کوئی ناخوشگوار واقعات یا غیر قانونی سرگرمیاں ہوئی تو سخت کاروائی کی جائے گی۔ شیودھر ریڈی نے کہا کہ پولیس اور انٹیلی جنس ٹیمیں وقتاً فوقتاً نگرانی کرتی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ بند کی وجہ سے عوام کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا چاہئے۔ ڈی جی پی شیودھر ریڈی نے مشورہ دیا کہ عام لوگوں کو کسی قسم کی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا چاہئے اور ذمہ داری سے برتاؤ کرنا چاہئے۔