Saturday, October 18, 2025 | 26, 1447 ربيع الثاني
  • News
  • »
  • قومی
  • »
  • کیرال کی لڑکی کا جرات مندانہ اقدام۔ دین کے لئے چھوڑی دنیاوی تعلیم

کیرال کی لڑکی کا جرات مندانہ اقدام۔ دین کے لئے چھوڑی دنیاوی تعلیم

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Mohammed Imran Hussain | Last Updated: Oct 17, 2025 IST

کیرال کی لڑکی کا جرات مندانہ اقدام۔ دین کے لئے چھوڑی دنیاوی تعلیم
آٹھویں جماعت کی حجابی طالبہ نےاسکول میں حجاب کے ساتھ داخل ہونے کی اجازت نہیں ملنے پر اْس اسکول کو چھوڑ دیا لیکن اپنے حجاب کو چھوڑنا گوارا نہیں کیا۔کیرالہ کے پالوروتھی میں مشنری اسکول، سینٹ ریٹا پبلک اسکول میں حجاب پہننے پر پابندی لگائی گئی۔ اسکول انتظامیہ نے طالبہ کو حجاب ترک کرنے یا اسکول چھوڑنے کا مشورہ دیا۔ اس کےبعد  طالبہ  نے  مشنری اسکول کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ اب آٹھویں جماعت کی طالبہ کے والدین نے اسے دوسرے ادارے میں منتقل کرنے کا  فیصلہ کیا ہے۔ طالبہ کے والد نے کہا کہ ان کی بیٹی، اس واقعے سے صدمے میں ہے۔ "وہ شدید تناؤ میں ہے اور واضح طور پر واپس نہیں جانا چاہتی، اس لیے ہم اس کی خواہشات کا احترام کر رہے ہیں۔طالبہ کے والد نے کہا کہ اسے وہاں واپس نہیں بھیجا جائے گا۔

دوسرے اسکول سے رجوع

انہوں نے کہا کہ خاندان نے داخلے کے لیے دوسرے اسکولوں سے رجوع کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم ایک اسکول کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں جس نے اسے داخلہ دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے، لیکن ہم تمام دستیاب آپشنز تلاش کر رہے ہیں۔"ان کے مطابق تنازعہ شروع ہونے کے بعد سے نہ تو اساتذہ اور نہ ہی اسکول کی انتظامیہ نے خاندان سے رابطہ کیا ہے۔

 تنازعہ کب شروع ہوا

 والدین  نے دعویٰ کیا کہ "میری بیٹی نے گزشتہ دو دنوں سے کلاسز میں شرکت نہیں کی ہے، اور ہمیں اسکول سے کوئی رابطہ نہیں ملا ہے۔"۔یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب اسکول نے اپنی ڈریس کوڈ پالیسی کا حوالہ دیتے ہوئے لڑکی کے حجاب پہننے پر اعتراض کیا۔ یہ مسئلہ بعد میں ایک بڑے تنازعہ کی شکل اختیار کر گیا، یہاں تک کہ کیرالہ کے جنرل ایجوکیشن منسٹر وی سیون کٹی نے لڑکی کی حمایت کی۔10 اکتوبر کو طالبہ  کے والدین نے دیگر افراد کے ساتھ اسکول کا دورہ کیا اور انتظامیہ کے موقف پر سوال اٹھایا جس کے بعد ادارے نے دو دن کی چھٹی کا اعلان کیا۔کیرالہ ہائی کورٹ نے بعد میں ہدایت دی کہ اسکول کو پولیس تحفظ فراہم کیا جائے۔ کیرل کے وزیر شیوان کٹی، نے شروع میں اسکول پر تنقید کی تھی، بعد میں کہا کہ یہ مسئلہ خوش اسلوبی سے حل ہو گیا ہے۔انہوں نے حال ہی میں انتظامیہ سے کہا کہ وہ حکومت اور محکمہ تعلیم کے خلاف کسی بھی قسم کے ریمارکس سے باز رہیں۔

 اسکول پرنسپل کا بیان

دریں اثنا، سینٹ ریٹا پبلک اسکول کی پرنسپل، سسٹر ہیلینا البی نے کہا کہ ادارہ اس طالبہ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہے اگر وہ اسکول کے قوانین پر عمل کرنے کے لیے تیار ہے۔جمعہ کو صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، انھوں  نے کہا، "اگر ہماری طالبہ اسکول کے قواعد و ضوابط پر عمل کرتے ہوئے واپس آتی ہے، تو ہم اسے تعلیم فراہم کرنے اور پہلے دن کے وعدے کے مطابق اس کی تعلیم مکمل کرنے میں مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہم اس کے لیے پوری طرح تیار ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سب سے بہتر ہوگا۔"۔

معاملہ زیر سماعت 

انھوں نے مزید  کچھ کہنے  کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ معاملہ زیر سماعت ہے۔"ہم عدالت اور حکومت دونوں کا احترام کرتے ہیں۔ یہ ایسا ہی جاری رہے گا۔ برائے مہربانی ثقافتی ہم آہنگی، امن اور محبت کو پھیلائیں،"۔انھوں نے کیرالہ ہائی کورٹ، اسکول کے وکیل، وزیر شیوان کٹی، ان کے سکریٹری، محکمہ تعلیم، ایم پی ہیبی ایڈن، ایم ایل اے کے بابو، بی جے پی لیڈر شان جارج، مختلف عیسائی تنظیموں اور کوچی ڈائوسیز قیادت کا ان کی حمایت کے لیے شکریہ ادا کیا۔
 
سری ہیلینا نے کہا کہ کسی بھی تعلیمی ادارے کے لیے محکمہ تعلیم کے تعاون کے بغیر کام کرنا مشکل ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہ اسکول ثقافتی اور روایتی اقدار کو ملا کر تعلیم کا ایک "ہندوستانی طریقہ" فراہم کرتا ہے۔انہوں نے مزید کہا۔"نصاب سے ہٹ کر، ہم اپنے طلباء کو ہندوستان اور کیرالہ کی روایات، انسانیت کی اہمیت، اور ماحولیات کے تحفظ کی ضرورت سکھاتے ہیں۔ ہم انہیں ہندوستان کو 'سارے جہاں سے اچھا' (باقی دنیا سے بہتر) بنانا سکھاتے ہیں،" ۔