تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی نے ایک پروگرام کے دوران اہم اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی کانگریس حکومت اب مذہب کی توہین کرنے والوں کے خلاف قانون لائے گی۔
در اصل،وزیر اعلی ریونت ریڈي کرسمس کی تقریبات میں شرکت کے لیے حیدرآباد کے ایل بی اسٹیڈیم میں منعقدہ پری کرسمس پروگرام میں پہنچے تھے،جہاں چیف منسٹر نے کہا کہ ہم جلد ہی اسمبلی میں ایک قانون متعارف کرائیں گے جو دوسرے مذاہب کی توہین کرنے والوں کو سزا دے گا، اس کے ساتھ ہی موجودہ قوانین میں بھی ترمیم کی جائے گی تاکہ توہین آمیز زبان استعمال کرنے والوں یا کسی مذہب کے خلاف کام کرنے والوں کو سخت سزا دی جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے جلد اسمبلی میں بل پیش کیا جائے گا۔
اس نئے قانون کا مقصد کیا ہوگا؟
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ اس نئے قانون کا مقصد مذہبی منافرت کو ختم کرنا اور دوسرے مذاہب کی توہین کرنے والوں کو سزا دینا ہو گا۔ انہوں نے زور دیا کہ ہر شخص کو اپنے مذہب کے ساتھ ساتھ دوسرے مذاہب کا بھی احترام کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے پہلے بھی مذہبی منافرت پھیلانے اور حملوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کی ہے۔
اقلیتوں کو اسکیموں کا فائدہ ملنا چاہئے:
ریونت ریڈی نے کہا کہ ان کی حکومت تمام مذاہب کو یکساں احترام دے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کو تمام فلاحی اسکیموں کا فائدہ ملنا چاہئے، اور یہ ان کا حق ہے۔ چیف منسٹر کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب چند ہفتے قبل حیدرآباد میں کانگریس کی ایگزیکٹو میٹنگ کے دوران ہندو دیوتاؤں کے حوالے سے ان کے بیان کے بعد تنازعہ ہوا تھا۔
ہندو دیوتاؤں پر ان کا بیان کیا تھا؟
اس میٹنگ میں، انہوں نے کہا کہ کانگریس میں مختلف قسم کے لوگ ہیں- کچھ بھگوان وینکٹیشور کی پوجا کرتے ہیں، جبکہ دوسرے بھگوان ہنومان کی پوجا کرتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں کے مختلف حالات کے لیے مختلف دیوتا ہیں، جس کی وجہ سے کانگریس کے اندر اور باہر ناراضگی ہے۔
مسلمانوں کے مسائل حل ہوں گے:
یہ اعلان انہوں نے 20 دسمبر ہفتہ کے روز کیا۔وزیر اعلیٰ نے یقین دلایا کہ مسیحی اور مسلم برادریوں سے متعلق زیر التوا مسائل جیسے قبرستان کی جگہ کی کمی کو جلد حل کیا جائے گا۔ حیدرآباد میں ان مذاہب کے مطابق تدفین کے لیے جگہ کی کمی ایک طویل عرصے سے ایک مسئلہ ہے۔