Thursday, October 30, 2025 | 08, 1447 جمادى الأولى
  • News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • امریکہ نے چین پر عائد محصولات میں کی کمی ، شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ٹرمپ کا بڑا فیصلہ

امریکہ نے چین پر عائد محصولات میں کی کمی ، شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ٹرمپ کا بڑا فیصلہ

    Reported By: Munsif News Bureau | Edited By: Sahjad Mia | Last Updated: Oct 30, 2025 IST

امریکہ نے چین پر  عائد محصولات میں کی کمی ، شی جن پنگ سے ملاقات کے بعد ٹرمپ کا  بڑا فیصلہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور چینی صدر شی جن پنگ کی تقریباً چھ سال بعد ملاقات ہوئی۔ ان کی ملاقات جمعرات (30 اکتوبر) کو جنوبی کوریا کے شہر بوسان میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد اہم خبر سامنے آئی ہے کہ  ٹرمپ نے چین پر محصولات کم کر دیے۔ انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ کئی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے۔ تجارتی معاہدے پر ایک اپ ڈیٹ جلد ہی دستیاب ہوگا۔ امریکہ نے چین پر محصولات میں 10 فیصد کمی کردی ہے۔
 
اے این آئی کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میں نے فین ٹینائل کی وجہ سے چین پر 20 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا لیکن ان کی بات سننے کے بعد میں نے اسے 10 فیصد کم کر دیا ہے جو کہ فوری طور پر لاگو ہو گا۔اس کے بدلے میں چین امریکہ سے بڑی مقدار میں سویابین خریدنے پر رضامند ہو گیا ہے۔ اب چین پر امریکی ٹیرف 57 سے کم ہو کر 47 فیصد ہو ہے۔
 
ٹرمپ نے کیا کہا؟
 
ٹرمپ نے جنپنگ کے ساتھ ملاقات کو حیرت انگیز اور ایک شاندار نئی شروعات قرار دیا۔ انہوں نے کہا، دونوں رہنماؤں کے درمیان کئی اہم مسائل پر اتفاق رائے ہوا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات بہت اہم ہیں۔ فینٹانیل کی وجہ سے میں نے چین پر 20 فیصد ٹیرف لگایا تھا۔ یہ بہت بڑا تھا۔ اب میں نے اسے 10 فیصد کر دیا ہے۔
 
چین اور امریکہ میں کن مسائل پر اتفاق ہوا؟
 
امریکہ نے چین پر 10 فیصد ٹیرف کم کر دیا ہے۔ یہ فوری طور پر نافذ ہو گیا ہے۔چین امریکہ سے سویابین کی خریداری پر رضامند ہو گیا ہے۔ چین نے مئی میں سویابین کی خریداری بند کر دی تھی۔ اس کی وجہ سے امریکی کسان ٹرمپ سے ناراض تھے۔نایاب معدنیات کے حوالے سے بھی اہم اتفاق رائے ہوا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ چین ایک سال تک نایاب معدنیات کی برآمد جاری رکھنے پر رضامند ہوا ہے۔
 
اپریل 2026 میں ٹرمپ چین کا دورہ کریں گے:
 
ٹرمپ نے بتایا کہ وہ اپریل 2026 میں چین کا دورہ کریں گے۔ اس کے بعد جنپنگ بھی امریکہ آئیں گے۔انہوں نے کہا، میں اپریل میں چین جاؤں گا اور اس کے بعد شی جنپنگ یہاں آئیں گے۔ یہ ملاقات فلوریڈا، پام بیچ یا واشنگٹن ڈی سی میں کہیں بھی ہو سکتی ہے.یاد رہے کہ ٹرمپ اور جنپنگ کی ملاقات 6 سال بعد ہوئی ہے۔ اس سے پہلے دونوں رہنما 2019 میں ملے تھے۔ ٹرمپ نے اشارہ دیا کہ جلد ہی چین-امریکہ کے درمیان تجارتی معاہدہ ہو سکتا ہے۔
 
یوکرین جنگ پر بھی دونوں رہنماؤں میں بات چیت ہوئی:
 
دونوں رہنماؤں کے درمیان روس-یوکرین جنگ پر بھی بات چیت ہوئی۔ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے جنپنگ سے روس-یوکرین جنگ پر سنجیدگی سے بات کی۔انہوں نے کہا، "ہم دونوں مانتے ہیں کہ دونوں فریق ایک دوسرے سے لڑ رہے ہیں اور کبھی کبھی آپ کو انہیں لڑنے دینا پڑتا ہے۔ لیکن جنپنگ اس میں ہماری مدد کریں گے اور ہم یوکرین کے معاملے پر مل کر کام کریں گے۔ اب اس سے زیادہ ہم کچھ نہیں کر سکتے۔
 
جنپنگ نے بھی ٹرمپ کی تعریف کی:
 
ملاقات سے پہلے جنپنگ نے بھی ٹرمپ کی تعریف کی۔انہوں نے کہا، چاہے چین اور امریکہ کئی مسائل پر ہمیشہ ایک جیسی رائے نہ رکھتے ہوں، لیکن دونوں ممالک کے درمیان بات چیت ضروری ہے۔ دونوں ممالک کو صحیح سمت میں چلتے رہنا چاہیے، تاکہ چین-امریکہ تعلقات استحکام کے ساتھ آگے بڑھیں۔ میں کئی بار کہہ چکا ہوں کہ چین اور امریکہ کو دوست اور شراکت دار ہونا چاہیے۔ یہ تاریخ بھی ثابت کرتی ہے اور آج کی ضرورت بھی یہی ہے۔