دہلی ہائی کورٹ نے اناؤ عصمت دری کیس کے مجرم اور بی جے پی سے نکالے گئے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سینگر کو طبی بنیادوں پر دو ہفتوں کی عبوری ضمانت دے دی ہے۔ ساتھ ہی جسٹس پرتیبھا سنگھ کی بنچ نے سینگر کو 6 دسمبر کو ایمس اسپتال میں داخل کرنے کی ہدایت دی ہے، تاکہ ان کی بیماریوں کا علاج کیا جاسکے۔
کلدیپ سنگھ سینگر نے اپنی عبوری ضمانت کی درخواست میں خرابی صحت کا حوالہ دیا تھا۔
ان کے وکیل این ہری ہرن نے عدالت کو بتایا کہ یہ ضمانت صرف صحت کی وجوہات کی بنا پر مانگی گئی ہے۔ اس پر متاثرہ کے وکیل محمود پراچا نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ سینگر کو جیل کے اندر بھی مناسب طبی سہولیات میسر ہیں اور انہوں نے سینگر کی میڈیکل رپورٹ کی صداقت پر بھی سوال اٹھائے۔
آپ کو بتا دیں کہ اناؤ عصمت دری کا معاملہ سال 2017 میں سامنے آیا تھا۔ جب ایک لڑکی نے کلدیپ سینگر پر عصمت دری کا الزام لگایا تو معاملہ اس وقت مزید شدت اختیار کر گیا جب متاثرہ کے والد کی مبینہ طور پر 2018 میں پولیس حراست میں موت ہو گئی۔
اس معاملے میں 13 مارچ 2020 کو نچلی عدالت نے سینگر کو عصمت دری متاثرہ کے والد کی حراست میں موت کے معاملے میں 10 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ مرنے والا شخص خاندان کا واحد کمانے والا فرد تھا، اس لیے کوئی نرمی نہیں دکھائی جا سکتی۔