ایران کی پارلیمنٹ نے حجاب سے متعلق ایک سخت قانون کو منظوری دے دی ہے۔ اس قانون کے مطابق حجاب نہ پہننے یا حجاب کی مخالفت کرنے والی خواتین کو سخت سے سخت سزا دی جائے گی۔
اب ایران نے حجاب کے حوالے سے ایسے قوانین بنائے ہیں جس سے سزائیں اور سخت ہو گئی ہے۔ ایران میں حجاب کے نئے قانون کے تحت اگر کوئی خاتون اس قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اسے موت کی سزا بھی دی جا سکتی ہے۔ ایران میں حجاب سے متعلق نئے قانون کے تحت خواتین کو اس کی خلاف ورزی پر کوڑے مارے جا سکتے ہیں اور جیل بھی جا سکتی ہے۔
اگر کوئی خاتون ایک سے زیادہ مرتبہ قانون کی خلاف ورزی کرتی ہے تو اسے 15 سال قید یا موت کی سزا ہو سکتی ہے۔ ایران نے ملک میں ڈریس کوڈ کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے لیے حجاب کلینک کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اگر کوئی ادارہ یا میڈیا حجاب مخالف خیالات کو فروغ دیتا پایا گیا تو اسے 10 سال تک جیل کی سزا ہو سکتی ہے۔ اس کے ساتھ 12500 پاؤنڈ تک کا جرمانہ بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر کوئی تنظیم یا شخص خلاف ورزی کرنے والی خواتین کی گرفتاری روکنے کی کوشش کرے گا تو ان لوگوں کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ ایرانی حکومت ایسے لوگوں کو جیل میں ڈال سکتی ہے۔
ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد حجاب کلچر کو برقرار رکھنا ہے۔ ایران کا یہ بھی کہنا ہے کہ مناسب لباس نہ پہننے اور چہرے کو صحیح طریقے سے نہ ڈھانپنے پر سخت سزا دی جا سکتی ہے۔ 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران نے ایک قانون نافذ کیا تھا جس کے تحت خواتین کو ہر جگہ اپنے بال ڈھانپنے کی ضرورت تھی۔ سال 2022 میں اس قانون کی بڑے پیمانے پر مخالفت کی گئی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ستمبر 2022 میں 22 سالہ خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت ہو گئی تھی۔ مہسا امینی کو پولیس نے صحیح طریقے سے حجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ پولیس نے مہسا کو مارا جس سے اس کی موت ہوگئی، جب کہ پولیس کا کہنا ہے کہ مہسا کی موت دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ اس کے بعد پورے ایران میں حجاب کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ ان مظاہروں میں 200 سے زائد افراد مارے گئے تھے۔