حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کے گوشامحل اسمبلی حلقہ سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ نے عثمانیہ جنرل اسپتال کی نئی عمارت کی تعمیر کی مخالفت کی ہے۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے کہا کہ وہ گوشامحل اسٹیڈیم میں عثمانیہ جنرل اسپتال کی نئی عمارت کی تعمیر نہ کرے اور کنیکٹیویٹی مسائل کے پیش نظر پرانے عثمانیہ اسپتال کے احاطے میں کام شروع کرے۔
رکن اسمبلی نے ریاستی حکومت کو مشورہ دیتے ہویے کہا کہ نئی او جی ایچ عمارتیں عثمانیہ جنرل ہاسپٹل کے احاطے میں دستیاب جگہ پر تعمیر کی جانی چاہئے کیونکہ یہ مرکزی جگہ پر واقع ہے، اگر گوشامحل اسٹیڈیم میں اسپتال بنایا جاتا ہے، تو کنیکٹیویٹی خراب ہونے کی وجہ سے لوگوں کے لیے اسپتال پہنچنا مشکل ہو جائے گا۔ یہ بہتر ہو گا کہ اسپتال کی نئی عمارت او جی ایچ کے احاطے میں تعمیر کی جائے۔
تلنگانہ کے وزیر صحت دامودر راجہ نرسمہا نے پیر 2 دسمبر کو اعلان کیا کہ نئے عثمانیہ جنرل ہاسپٹل (او جی ایچ) کا سنگ بنیاد جلد ہی رکھا جائے گا، جس میں 2000 سے زیادہ بستر ہیں اور 2000 کروڑ روپے کی لاگت سے تعمیر کیا جا رہا ہے۔ اراضی کی منتقلی کا عمل پندرہ دن پہلے مکمل کیا گیا تھا اور نئی عمارت میں بڑے پیمانے پر بنیادی ڈھانچے کی سہولیات پیدا کرنے کے منصوبے جاری ہیں۔ عمارت کے لیے 2000 کروڑ کا بجٹ رکھا گیا ہے۔
اسپتال فی الحال ایک دن میں 2,000-2,500 مریضوں کی دیکھ بھال کرتا ہے اور اس میں مریضوں اور سرجری کے لیے مستقل انتظار کی فہرست موجود ہے۔ اسپتال کو اس وقت جگہ کی شدید کمی کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے اکثر سرجریوں اور داخلوں کو ملتوی کرنا پڑتا ہے۔ ریاستی حکومت نے بڑے پیمانے پر او جی ایچ کے لیے آلات لانے کے لیے عالمی بینک سے 250 کروڑ روپے مانگے ہیں۔