سنبھل :سنبھل کی جامع مسجدسے متعلق سروے کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ہے۔کورٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے آج یعنی جمعرات 2 جنوری 2025 کو عدالت میں ایک سیل بند لفافے میں سروے رپورٹ پیش کی ہے۔ کورٹ کمشنر نے کہا کہ خرابی صحت کی وجہ سے عدالت میں سروے رپورٹ داخل کرنے میں تاخیر ہوئی۔
یادرہے کہ 19 نومبر کو سول جج سینئر ڈویژن سنبھل، چندوسی کی عدالت میں کیلا دیوی مندر کے مہنت رشی راج گری اور ہری شنکر جین سمیت آٹھ عرضی گذاروں نے شاہی جامع مسجد کی جگہ پر ہری ہر مندر ہونے کے دعوے کو لے کر ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
عدالت نے اسی دن ایڈوکیٹ رمیش سنگھ راگھو کو کورٹ کمشنر مقرر کیا تھا اور سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔ کورٹ کمشنر نے اسی دن سخت سیکورٹی میں اور ضلع کے اعلیٰ حکام کی موجودگی میں سروے کیا۔
24 نومبر کو جب وہ ڈی ایم اور ایس پی کی حفاظت میں دوبارہ سروے کرنے گئے تو وہاں مقامی لوگوں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ جس میں7افراد جان کی بازی ہار گئے۔ کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
اس کے بعد سروے رپورٹ 29 نومبر کو عدالت میں پیش کی جانی تھی۔ عدالت نے کورٹ کمشنر کو سروے رپورٹ پیش کرنے کے لیے دس دن کا وقت دیا تھا۔ اس کے بعد سروے رپورٹ 9 دسمبر کو سیل بند لفافے میں داخل کی جانی تھی۔ کورٹ کمشنر نے اپنی خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے وقت مانگا تھا اور کہا تھا کہ سروے رپورٹ تیار نہیں ہے۔
سنبھل کی شاہی جامع مسجد انتظامی کمیٹی کے وکیل شکیل احمد وارثی نے وقت مانگتے ہوئے اعتراض دائر کیا تھا۔ جمعرات کو شام تقریباً 4.30 بجے کورٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو سروے رپورٹ لے کر سول جج سینئر ڈویژن سنبھل، چندوسی آدتیہ کمار سنگھ کے کورٹ روم پہنچے۔ جہاں انہوں نے سروے رپورٹ پیلے بند لفافے میں داخل کی۔ عدالت نے فوری نوٹس لیتے ہوئے لفافہ سیل کر دیا۔
جامع مسجد سروے رپورٹ کوریج لیٹر کے ساتھ داخل کی گئی
کورٹ کمشنر رمیش سنگھ راگھو نے جمعرات کو عدالت میں بند لفافے میں سروے رپورٹ کے ساتھ ایک درخواست پیش کی۔ جس میں انہوں نے سروے کی تاریخوں کا حوالہ دیا اور وقت پر رپورٹ داخل نہ کرنے کی وجہ خرابی صحت کو بتایا۔ رپورٹ فائل پر لینے کی اجازت بھی مانگی ہے۔
رپورٹ کو43 صفحات اورتقریباً60 تصاویرکےساتھ بند لفافے میں پیش کیاگیاہے
کورٹ کمشنر نے کہا کہ انہوں نے اپنے سروے کے دوران شاہی جامع مسجد میں پائے جانے والے شواہد کے حوالے سے 43 صفحات پر مشتمل سروے رپورٹ عدالت میں پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ حقائق کی تائید میں سروے رپورٹ کے ساتھ تقریباً 60 تصاویر بھی عدالت میں پیش کی گئی ہیں۔
شاہی جامع مسجد کے وکیل نے کہا
شاہی جامع مسجد کی جانب سے کیس کی نمائندگی کرنے والے وکیل شکیل احمد وارثی نے کہا کہ ہمیں کورٹ کمشنر کی جانب سے عدالت میں سروے رپورٹ داخل کرنے کی اطلاع شام 4.30 بجے ملی۔ چونکہ رپورٹ بند لفافے میں ہے۔ یہ سپریم کورٹ کے حکم سے ہی کھلے گا۔
میڈیارپورٹ میں سروے رپورٹ کےمتعلق متضاد دعوے
ہندی اور انگریزی میڈیا میں سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے متعلق کورٹ میں دائر کی گئی سروے رپورٹ پر متضاد خبریں دی جارہی ہے۔ کورٹ کمشنر نے عدالت میں مہر بند لفافے میں رپورٹ جمع کروائی ہے۔تاہم میڈیا رپورٹس میں کس بنیاد پر متضاد دعوے کیے جارہے ہیں۔
سپریم کورٹ کی ہدایت
سنبھل مسجد معاملے میں سپریم کورٹ نے ایک اہم حکم جاری کرتے ہوئے کہا کہ سروے رپورٹ کو فی الحال عام نہ کیا جائے اور اسے سیل بند لفافے میں رکھا جائے۔ دالت نے مسلم فریق کو نچلی عدالت کے حکم کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا موقع بھی دیا۔