حیدرآباد: ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدر آباد کے حلقہ اسمبلی یاقوت پورہ کے تالاب کٹہ میں واقع مدرسہ کے پروگرام میں صدر مجلس اور رکن پارلیمٹ اسد الدین اویسی نے شرکت کی۔ مدرسہ عربیہ انوار العلوم میں منعقدہ مرکزی محفل نعت و جشنِ شیخ الاسلام و تقسمِ اسناد پروگرام سے ایم پی اسد الدین اویسی نے خطاب کیا۔ اس دوران انہوں نے اپنے خطاب میں اتر پردیش کی بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ رکن پارلیمٹ نے اترپردیش کے ضلع سنبھل کی جامع مسجد کے سامنے تعمیر کی جارہی پولیس چوکی پر اعتراض کیا۔ اسدالدین اویسی نے یوپی پولیس کی جانب سے شاہی جامع مسجد کے سامنے بنائے جانے والے پولیس چوکی کے بارے میں دعویٰ کیا ہے کہ یہ چوکی مکمل طور پر غیر قانونی ہے، کیونکہ یہ وقف بورڈ کی زمین پر بنائی جارہی ہے۔
دراصل اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے اپنے بیان میں دعوی کیا کہ سنبھل میں جامع مسجد کے قریب یوپی پولیس جو چوکی بنا رہی ہے وہ وقف زمین پر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ قدیم یادگاروں ایکٹ کے تحت محفوظ یادگاروں کے قریب پولیس چوکی کی تعمیر غیر قانونی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ سنبھل میں جامع مسجد کے سامنے وقف بورڈ کی زمین پر پولیس کی چوکی کیوں بنائی جا رہی ہے؟ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران وقف ترمیمی بل 2024 کے بارے میں بھی بات کی۔
وہیں ڈی ایم نے ان تمام دعووں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ تعمیرات قواعد کے مطابق ہو رہی ہیں۔ وقف اراضی پر پولیس چوکی کی تعمیر کے دعوے پر سنبھل کے ضلع مجسٹریٹ راجیندر پنسیا نے کہا کہ چوکی کی تعمیر مکمل طور پر قواعد کے مطابق ہو رہی ہے۔ پولیس چوکی کے حوالے سے دو ایڈووکیٹ ہمارے پاس آئے تھے اور اس سے متعلق کچھ کاغذات ہمارے حوالے کیے گئے تھے، دونوں دستاویزات مقدمے میں درج نہیں ہیں۔ ڈی ایم راجندر پنسیا نے کہا کہ اب تک ہماری طرف سے جو بھی کارروائی کی جا رہی ہے، وہ قواعد کے مطابق کی جا رہی ہے۔ چوکی کی تعمیر بھی قواعد کے مطابق ہو رہی ہے۔ آزادی کے بعد سے یہ میونسپلٹی کی آزاد اراضی اور جائیداد کے طور پر رجسٹرڈ ہے، جس کے دستاویزات بھی ان کے پاس موجود ہیں۔ اگر کوئی دوسرا شخص بھی دستاویزات لے کر آتا ہے تو ہم اس کی بھی جانچ کریں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ سنبھل میں جامع مسجد کے سروے کے دوران مقامی لوگوں نے احتجاج کیا، اس دوران پولیس اور مظاہرین میں جھڑپ ہوئی جس کے نتیجے میں پولیس فائرنگ میں 4 لوگوں کی موقع پر ہی موت ہوگئی تھی اور کئی افراد زخمی ہوگئے تھے، زخمیوں کو علاج کے لئے اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں مزید 3 افراد کی موت واقع ہوگئی تھی۔ اس دوران پولیس نے سینکڑوں افراد کو گرفتار بھی کیا۔