اتر پردیش کے سنبھل ضلع میں 24 نومبر کو ہوۓ تشدد کے بعد، اب یوپی پولیس ٹھیک شاہی جامع مسجد کے سامنے ایک پولیس چوکی بنانے جا رہی ہے۔پولیس چوکی کی تعمیر شروع کر دی گئی ہے۔ اور آج تعمیر کا دوسرا دن ہے۔ وہیں مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی نے پولیس چوکی قائم کرنے کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوۓ کہا کہ حکومت کے پاس صرف پولیس چوکیوں، شراب کی دکانیں کھولنے کے لیے فنڈز ہیں۔مسلم علاقوں کو کم سے کم سرکاری سہولیات میسر ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسد الدین اویسی نے سنیچر 28 دسمبر کو سنبھل میں ٹھیک شاہی جامع مسجد کے سامنے ایک نئی پولیس چوکی کی تعمیر شروع کرنے پر اتر پردیش حکومت پر سخت تنقید کی، انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ شئر کرتے ہوۓ کہا کہ حکومت کے پاس سواۓ اسکول اور اسپتال کےپولیس چوکی اور شراب خانہ کھولنےکے لیے فنڈز ہیں۔ اعداد و شمار یہ خود ظاہر کرتا ہے کہ مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری سہولیات کی سب سے کم تعداد فراہم کی جاتی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی بن رہی ہے۔ ملک کے کسی بھی کونے میں چلے جائیں۔ وہاں کی حکومت نہ تو اسکول کھولتی ہے اور نہ ہی اسپتال۔ اگر کچھ بنتا ہے تو وہ پولیس چوکی ہے اور شراب خانہ۔ حکومت کے پاس کسی اور چیز کے لیے پیسے نہیں ہوتے، مگر انکے پاس پولیس چوکی اور شراب خانہ کے لیے پیسےہیں۔
یاد رہے کہ 24نومبر کو اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی مسجد کے سروے کے دوران تشدد بھڑک اٹھا۔ اس تشدد میں 5افراد جاں بحق ہوئے تھے اور متعدد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے اس معاملے میں 40 سے زیادہ لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔ تا ہم اب سنبھل میں جامع مسجد کے سامنے پولیس چوکی بنائی جارہی ہے۔