دہلی فسادات سے متعلق کیس کے ملزم عمر خالد کو بدھ (18 دسمبر) کو عدالت سے بڑی راحت ملی۔ دہلی کی ککڑڈوما عدالت نے انہیں سات دن کی عبوری ضمانت دے دی۔ عدالت نے عمر خالد کی 28 دسمبر سے 3 جنوری تک عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔ عمر خالد نے اپنے کزن بھائی اور بہن کی شادی میں شرکت کے لیے 10 روز کے لیے عبوری ضمانت کی درخواست کی تھی۔
دسمبر کے اوائل میں عمر خالد اور میران حیدر نے بھی مقدمے میں تاخیر اور طویل قید کی بنیاد پر ضمانت کی درخواست کی تھی۔ اس معاملے میں پولیس نے جواب پیش کرنے کے لیے وقت مانگا تھا۔ عمر خالد کو 13 ستمبر 2020 کو گرفتار کیا گیا تھا۔ وہ چار سال سے زیادہ عرصے سے جیل میں ہے۔ عمر خالد نے سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست بھی دائر کی تھی تاہم عدالت نے انہیں نچلی عدالت سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ اس کے بعد عمر نے اپنی درخواست واپس لے لی۔ خالد پر آئی پی سی، 1967 آرمز ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ آئی پی سی کی مختلف دفعات کے تحت بھی الزامات درج کیے گئے ہیں۔
اب تک عمر کے کیس کی سماعت کے کئی دور ہو چکے ہیں اور کئی بار درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں اور کبھی ججوں نے خود کو سماعت سے الگ کر لیا ہے۔ دہلی فسادات کے ایک اور ملزم شرجیل امام کو ضمانت نہیں مل سکی ہے۔ انہوں نے سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا تھا لیکن ہائی کورٹ میں کیس زیر التوا ہونے کی وجہ سے ضمانت کی سماعت سپریم کورٹ میں نہیں ہو سکی۔