گوہاٹی کے ایک مندر میں 17 نومبر کو ایک لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں پولیس نے آٹھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے اس جرم کی ویڈیو ریکارڈ کی اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ ویڈیو تقریباً تین ہفتے بعد منظر عام پر آئی ہے۔
گوہاٹی کے مغربی زون کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ڈی سی پی) پدمناتھ باروا نے بتایا کہ ملزم کی عمر 18 سے 23 سال کے درمیان ہے۔ انہوں نے درگا مندر میں منعقد راس مہوتسو کے دوران لڑکی کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا۔ پولیس نے آٹھ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے جبکہ ایک ملزم کی تلاش جاری ہے۔ گرفتار ملزمان میں رابن داس، کلدیپ ناتھ، بیجوئے رابھا، پنکو داس، گگن داس، سورو بورو، مرنل رابھا اور دیپانکر مکھیا شامل ہیں۔
دھرمیندر کلیتا گورچک پولیس اسٹیشن کے افسر کو جمعہ 13 دسمبر کی رات 2:30 بجے واٹس ایپ کے ذریعے ویڈیو موصول ہوا۔ اس نے فوری طور پر پولیس افسران کو اس کی اطلاع دی۔ ابتدائی تفتیش میں تین ملزمان کو گرفتار کیا گیا جنہوں نے باقی ملزمان کے نام بتا دیے۔ اس کے بعد پولیس نے نون متی اور جلوکباری جیسے علاقوں میں چھاپے مارے جس کی وجہ سے سات ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔
گوہاٹی کے بوراگاؤں علاقے کے مقامی باشندوں نے الزام لگایا کہ مندر اور اس کے آس پاس کا علاقہ شراب اور منشیات کا مرکز بن گیا ہے۔
پولیس حکام نے سوشل میڈیا صارفین سے اپیل کی ہے کہ وہ اس ویڈیو کو کسی دوسرے شخص کے ساتھ شیئر نہ کریں۔ ڈپٹی کمشنر پدمناتھ بروا نے خبردار کیا کہ اس ویڈیو کو شیئر کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے اور جو بھی ایسا کرے گا اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
پولیس نے بتایا کہ ملزم سے پوچھ گچھ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ واقعہ کی رات لڑکی ایک ملزم کے ساتھ راس مہوتسو میں آئی تھی۔ ملزم نے لڑکی کو نشے کی حالت میں اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ویڈیو بنالی۔ پولیس نے اس معاملے میں مزید ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے اور تفتیش جاری ہے۔