اوپن اے آئی کے سابق محقق اور 26سالہ بالاجی نے خودکشی کر لی ہے۔
سچیر بالاجی اپنے سان فرانسسکو فلیٹ میں مردہ پائے گئے ہیں ۔ 26نومبر کو ان کی لاش بکانن اسٹریٹ پر واقع ان کے فلیٹ سے ملی۔طبی معائنے میں موت کی وجہ سامنے نہیں آسکی جبکہ پولیس کو بھی اس کی موت کے پیچھے کوئی مشکوک وجہ نہیں ملی۔
سان فرانسسکو پولیس کے ترجمان نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات میں کوئی وجہ نہیں ملی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ اس نے خودکشی کی ہے۔
بالاجی کے لنکڈ ان پروفائل کے مطابق، اس نے نومبر 2020 سے اگست 2024 تک OpenAI کے ساتھ کام کیا ہے۔
بالاجی نے OpenAI میں 4 سال سے زیادہ کام کیا تھا اور ChatGPT کو تیار کرنے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
ابتدائی طور پر اس کا خیال تھا کہ آن لائن ڈیٹا کا استعمال، بشمول کاپی رائٹ مواد، کمپنی کے وژن کے تحت قابل قبول ہے۔
2022 میں ChatGPT کی ریلیز کے بعد ، اس پر ان کا نقطہ نظر بدل گیا اور اس کے استعمال کے بارے میں خدشات بڑھ گئے۔
اس کی وجہ سے اگست 2023 میں انہوں نے OpenAI سے استعفیٰ دے دیا اور اس کے بارے میں کھل کر بولنا شروع کر دیا۔
سچیر کے مطابق چیٹ جی پی ٹی بنانے کے لیے صحافیوں، مصنفین، پروگرامرز وغیرہ کا کاپی رائٹ مواد بغیر اجازت استعمال کیا گیا ہے، جس کا براہ راست اثر بہت سے کاروباروں اور تجارتوں پر پڑے گا۔ اس کے علم اور گواہی کا OpenAI کے خلاف جاری قانونی مقدمات میں بڑا اثر ہو سکتا ہے۔صرف 26 سال کی عمر میں دنیا کو الوداع کہنے پر مجبور ہونے والے سچیر بالاجی ان شخصیتوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے کم عمری میں بڑی کامیابی حاصل کی ۔
جس نے نہ صرف AI میں اپنا حصہ ڈالا بلکہ اس کمپنی میں غلط روایات اور سرگرمیوں کے خلاف بھی ایک مضبوط آواز اٹھائی۔ خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ OpenAI کے خلاف جاری قانونی مقدمات میں اہم کردار ادا کریں گے۔
تاہم پولیس کے مطابق انہوں نے خودکشی کر لی ہے۔لیکن اس کے پیچھے کیا وجہ ہو سکتی ہے، یہ ایک اہم سوال ہے؟