جموں اور سری نگر جلد ہی قریب ہوں گے کیونکہ ان کے درمیان سفر کا وقت محض تین گھنٹے دس منٹ کا ہوگا۔ نئے تعمیر شدہ جموں ڈویژن میں 111 کلومیٹر طویل بانہال۔کٹراسیکشن کے حتمی حفاظتی معائنہ کا کامیابی کے ساتھ اختتام ہوگیاہے۔ ریل کے مسافر اس سال کے آخر سے اس روٹ پر عالمی معیار کے سفری تجربے کی توقع کر سکتے ہیں کیونکہ جموں اسٹیشن کو8 پلیٹ فارمز اور جدید سہولیات دوبارہ تیار کیا جا رہا ہے۔ تاہم کٹرا سے سری نگر کے درمیان 8 کوچ والی جموں سری نگر وندے بھارت ایکسپریس جلد ہی چلنا شروع ہو جائے گی۔ اس تبدیلی کے ساتھ وادی کشمیر اور جموں کے درمیان ٹرین رابطے کا طویل انتظار ختم ہو جائے گا۔ بانہال،کٹرہ سیکشن کی تکمیل ایک انجینئرنگ کا کمال ہے جس میں 97 کلومیٹر لمبائی کی سرنگ ہے اور 7 کلومیٹر کا فاصلہ 4 اہم پلوں سے طے ہوتا ہے۔
کٹرا۔بانہال ریلوے سیکشن پر ٹرین کے فائنل اسپیڈ ٹرائل کی کامیاب تکمیل
ریل رابطے کے لحاظ سے 2025 جموں و کشمیر کے لیے ایک بڑا سال ثابت ہوگا۔ جموں ریلوے ڈویژن کے پہلے تحفے کے بعد اب کشمیر کے لیے براہ راست ٹرین سروس شروع ہونے جا رہی ہے۔ کٹرا۔بانہال ریلوے سیکشن پر ٹرین کے فائنل اسپیڈ ٹرائل کی کامیاب تکمیل کے بعد، کمشنر آف ریلوے سیفٹی نے ادھم پور۔سری نگر۔بارہمولہ (یو ایس بی آر ایل) ریل لنک پروجیکٹ سے وابستہ عہدیداروں کے ساتھ میٹنگ کی ۔ کمشنر آف ریلوے سیفٹی نے منصوبے اور ضروری دستاویزات میں کچھ معمولی تبدیلیوں کے لیے کہا۔ ۔
ریلوے نے گزشتہ آٹھ سالوں میں کٹرا۔بانہال کے درمیان 111 کلومیٹر طویل ریل سیکشن بنانے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ اگرچہ یہ منصوبہ 1995-96 میں شروع کیا گیا تھا لیکن اصل کام 2015۔16 کے بعد ہی شروع ہوا۔ ریلوے نے اس منصوبے کو آٹھ سالوں میں مکمل کیا ہے اور اب سری نگر کے لیے براہ راست ٹرین شروع ہو گی۔ ریلوے سیفٹی کمشنر نے تین دن تک کٹرا۔بانہال ریلوے سیکشن کا معائنہ کیا۔
اس دوران انہوں نے انفراسٹرکچر کا معائنہ کرنے کے ساتھ ساتھ ٹرین کے اسپیڈ ٹرائل کو بھی دیکھا۔ اسپیڈ ٹرائل کے کامیاب ہونے کے بعد سی آر ایس نے جمعرات کو افسران کے ساتھ کئی گھنٹوں تک میٹنگ کی۔ اس میں یو ایس بی آر ایل کے سی ای او سندیپ گپتا نے کہا کہ سی آر ایس نے پروجیکٹ کے تحت کئے گئے کام کی تعریف کی ہے۔ اس سے متعلق کچھ اہم دستاویزات لیے گئے اور کچھ اضافی دستاویزات بھی طلب کیے گئے تھے۔
یو ایس بی آر ایل کے سی ای او سندیپ گپتا نے کہا کہ ہم نے جو ہدف دیا تھا وہ حاصل کر لیا، اب حکومت جب چاہے ٹرین آپریشن کو گرین سگنل دے سکتی ہے۔ یو ایس بی آر ایل منصوبہ کسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔ اس پروجیکٹ کی کل لاگت 43,000 کروڑ روپے ہے جس میں سے 33,000 کروڑ روپے صرف کٹرا۔بانہال ریلوے سیکشن پر آئے ہیں۔ بانہال۔کٹرا سیکشن کا تعمیراتی کام انجینئرنگ کی ایک شاندار مثال ہے۔
اس کی سرنگ کی لمبائی 97 کلومیٹر ہے اور سات کلومیٹر کا فاصلہ چار اہم پلوں سے طے ہوتا ہے۔ اس منصوبے میں سب سے مشکل چیلنج دریائے چناب پر دنیا کے سب سے اونچے محرابی پل (359 میٹر) کی بنیادوں کو سہارا دینا تھا۔ یہ 30,000 ٹن اسٹیل کا استعمال کرتے ہوئے راک بولٹنگ کے طریقہ سے تعمیر کیاگیاہے۔ دوسرا اہم چیلنج دریائے انجی پر ہندوستان کا پہلا کیبل اسٹیڈ پل بنانا تھا۔ اس حصے پر دو دیگر پل ریاسی پل اور بکل پل ہیں۔
سیکیورٹی سخت ہوگی، ہر ٹنل میں 50 میٹر کے فاصلے پر کیمروں کی تنصیب
تنصیب پر کام کرتے ہوئے ریلوے انجینئرز کو سیکیورٹی خدشات کا سامنا تھا۔ اس پر قابو پانے اور مرکزی سرنگوں کے ساتھ ساتھ 67 کلومیٹر طویل فراری سرنگوں کو مضبوط بنانے کے لیے روایتی سرنگوں کے طریقہ کار کی بجائے ہمالیائی ٹنلنگ ٹیکنالوجی کو استعمال کیاگیا۔ سرنگوں میں مکمل طور پر بغیر گٹی کے ٹریک ہوتے ہیں(بغیر کسی جوڑ کے)جیسا کہ میٹرو پٹریوں پر استعمال ہوتا ہے۔
پراجیکٹ پر عمل کرتے ہوئے، ریلوے کے انجینئرز نے حفاظتی خدشات پر قابو پانے اور 67 کلومیٹر کی سرنگوں کو مضبوط بنانے کے لیے روایتی سرنگوں کے مقابلے ہمالیائی ٹنلنگ کی تکنیک کو اختراع کیا۔ سرنگوں میں مکمل طور پر بیلاسٹ کے بغیر ٹریک ہوتا ہے جیسا کہ میٹرو پٹریوں پر بغیر کسی جوڑ کے استعمال ہوتا ہے۔ ادھم پور۔سرینگر۔بارہمولہ ریل لنک پروجیکٹ کے اس حصے میں سب سے لمبی سرنگ یعنی ٹی 50 کی لمبائی 12.77 کلومیٹر ہے۔ حفاظت اور آپریشنل ڈیٹا پر نظر رکھنے کے لیے سرنگوں میں ہر 50 میٹر پر کیمرے لگائے گئے ہیں۔ یہ کیمرے جدید ترین مرکزی کنٹرول روم سے منسلک ہیں۔ ریلوے نے منصوبے کی جگہوں تک رسائی کے لیے خطے میں 215 کلومیٹر سڑکیں بھی بنائی ہیں، جس سے مقامی لوگوں کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
جموں سری نگر وندے بھارت ٹرین خاص طور پر اینٹی فریزنگ خصوصیات کے ساتھ ڈیزائن کی گئی ہے۔ برف ہٹانے والی ٹرین، مسافروں اور مال بردار ٹرینوں سے آگے بڑھنے سے اس بات کو یقینی بنائے گی کہ اس اسٹریٹجک روٹ پر ٹرینیں سارا سال دن اور رات چلتی رہیں۔ یہ دونوں خطوں کے درمیان تمام موسمی رابطے کو یقینی بنائے گا۔ مسافروں کو ایک آرام دہ اور محفوظ سفر کا تجربہ دینے کے لیے، ریلوے نے پروجیکٹ میں اینٹی وائبریشن سیسمک ڈیوائسز کا استعمال کیا ہے کیونکہ یہ خطہ زون پانچ کے زلزلے کے خطرے میں آتا ہے۔ یہ ڈیمپرز ہمالیہ کے علاقے میں جھٹکوں کو جذب کریں گے اور اس طرح مسافروں کے لیے تیز اور محفوظ سفر کو برقرار رکھیں گے۔
کشمیر میں چلنے والی وندے بھارت ایکسپریس پورے ملک میں چلنے والی وندے بھارت ایکسپریس سے مختلف ہے۔ یہ خاص طور پر انتہائی سرد حالات یعنی20 سینٹیگریڈ تک میں آسانی سے کام کرنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہے۔ مسافروں اور ڈرائیوروں کے آرام کو یقینی بنانے کے لیے، ٹرین جدید ترین ہیٹنگ سسٹم سے لیس ہے۔ ڈرائیور کے کیبن میں گرم ونڈ شیلڈ موجود ہے تاکہ اسے دھند لگنے یا جمنے سے روکا جا سکے، جو انتہائی درجہ حرارت میں واضح مرئیت کو یقینی بناتا ہے۔ مزید یہ کہ ٹرین میں پانی کو جمنے سے روکنے کے لیے پلمبنگ اور بائیو ٹوائلٹس میں حرارتی عناصر ہوتے ہیں، اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ سرد موسم میں ضروری نظام کام کرتے رہیں۔