سنبھل:سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے تنازعہ پر سپریم کورٹ نے آج 10 جنوری جمعہ کو اتر پردیش حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔ اس نوٹس میں سپریم کورٹ نے حکومت سے اسٹیٹس رپورٹ طلب کی ہے۔ سپریم کورٹ نے سنبھل شاہی جامع مسجد منیجنگ کمیٹی کی درخواست پر نوٹس جاری کیا ہے۔ درخواست میں مسجد کمیٹی انتظامیہ نے مطالبہ کیا تھا کہ ضلع مجسٹریٹ کو صورتحال کو برقرار رکھنے کی ہدایت دی جائے۔ جو نجی کنواں کھودا جا رہا ہے وہ مسجد کی سیڑھیوں کے قریب ہے۔دراصل جو نجی کنواں کھودا جا رہا ہے وہ مسجد کی سیڑھیوں کے قریب واقع ہے۔
سپریم کورٹ نے کنویں کی پوجا پر لگائی پابندی
چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے انتظامیہ کو بلدیہ کے نوٹس پر کارروائی نہ کرنے کی بھی ہدایت کی ہے، جس میں عوامی کنویں کو ہری مندر بتایا گیا ہے اور اس کی پوجا کی اجازت دی گئی تھی۔ اب سپریم کورٹ نے اپنے حکم میں پوجا پر پابندی لگا دی ہے۔ حالاں کہ کنویں کے عوامی استعمال کے لیے اجازت ہے۔
ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج
سنبھل شاہی جامع مسجد مینجمنٹ کمیٹی نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی جس میں ٹرائل کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا تھا۔ ٹرائل کورٹ نے 19 نومبر 2024 کو مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ مسجد کمیٹی کی جانب سے سینئر وکیل حذیفہ احمدی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ مدعی کی طرف سے سینئر وکیل وشنو شنکر جین پیش ہوئے۔ جین نےعدالت کو بتایا کہ کنواں مسجد کے باہر واقع ہے۔ اسکے علاوہ سینئر وکیل حذیفہ احمدی نے کہاکہ کنواں آدھا اندر اور آدھا مسجد کے باہر ہے۔ احمدی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ یہ کنواں صرف مسجد کے استعمال کے لیے تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ اگر کنواں مسجد کے باہر سے استعمال ہو رہا ہے تو اس میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔