کیرالہ سے تعلق رکھنے والی نرس نمیشا پریا کو یمن میں سزائے موت سنائی گئی ہے۔ یمنی صدر کی جانب سے یمنی شہری کے قتل کے مقدمے میں جیل میں قید پریا کی پھانسی کی منظوری کے بعد انکے بچنے کے آپشنز انتہائی محدود ہو گئے ہیں۔تا ہم حکومت ہند سزا کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اب ایران نے بھی انسانی بنیادوں پر اس معاملے میں مدد کی پیشکش کی ہے۔
ایران نے کیا کہا؟
خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق ہندوستانی نرس کے معاملے میں حمایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایک سینئر ایرانی اہلکار نے کہا انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ہم جو کچھ کر سکتے ہیں، کرنے کو تیار ہیں۔ان کا یہ بیان یمن پر 'پریا 'کے معاملے میں سزائے موت پر نظر ثانی کے لیے بڑھتے ہوئے عالمی دباؤ کے درمیان آیا ہے۔پریا کو قتل کے الزام میں یمن کی صنعاء سینٹرل جیل میں سزائے موت کا سامنا ہے۔ یمن میں کئی سالوں سے کام کرنے والی نمیشا پریا کو ایک یمنی شخص کے قتل کے الزام میں گرفتار کر کے سزائے موت سنائی گئی ہے۔
کیا 'پریا' سزاۓ موت سے بچ سکتی ہیں؟
اب نمیشا پریا کی سزا صرف اسی صورت میں رک سکتی ہے جب طلال (مقتول)کے گھر والے اسے معاف کر دیں۔سماجی کارکن سیموئیل جیروم باسکرن، جو یمن میں سرکاری افسران اور طلال کے خاندان کے ساتھ بات چیت میں شامل ہیں، انہوں نے انڈین ایکسپریس کو بتایا ، "نمیشا کی زندگی کی کنجی اب طلال کے خاندان کے پاس ہے۔ اگر وہ اسے معاف کر دیں تو وہ بچ جائے گی۔اسکے علاوہ اگر مقتول کے گھر والوں کو مالی معاوضہ ادا کیا جائے (اہل خانہ کی رضا مندی پر)تو مجرم کو معافی مل سکتی ہے۔ایسے میں پریا کے لیے ایک آخری امید ادائیگی معاوضہ ہے اگر مقتول کے اہل حانہ معاوضہ کی رضا مندی ظاہر کرتا ہے تو پریا کی جان بچ جاۓ گی۔اب اس معاملہ میں مقتول کے خاندان کا موقف سب سے اہم ہے۔
سزا کو روکنے میں کتنا وقت ہے؟
طلال کے اہل خانہ کو نمیشا کو معافی پر راضی کرنے کے لیےمشکل سے 4 ہفتے باقی رہ گئے ہیں۔متوفی یمنی شہری طلال عبدو مہدی کے اہل خانہ اور اس کے قبیلے کے رہنماؤں کو جرم معاف کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کی گئیں لیکن تمام کوششیں ناکام ہوگئیں۔ نمیشا کی والدہ پریم کماری متوفی یمنی شہری کے اہل خانہ سے ملنے اور اپنی بیٹی کی رہائی کو یقینی بنانے یمن بھی گئی تھیں۔ تا ہم یمن کےسپریم کورٹ نے مقدمے میں ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا اور سزا میں معافی کا مطالبہ بھی مسترد کر دیا۔ اس وقت بھارت کی طرف سے اس کی سزا معاف کرنے یا اس میں کمی کا مطالبہ کرنے کے لیے سفارتی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پریا کو سنائی گئی ہے پھانسی کی سزا۔
پریا 2012 میں بطور نرس یمن گئی تھیں۔ 2015 میں نمیشا اور طلال نے مل کر وہاں ایک کلینک شروع کیا۔الزام ہے کہ طلال نے نمیشا کو بتائے بغیر، کلینک میں اپنا نام شیئر ہولڈر کے طور پر شامل کرکے ماہانہ آمدنی کا نصف ہڑپ کرنے کی کوشش کی۔ نمیشا نے جب یہ سوال کیا تو طلال سے اس کا جھگڑا شروع ہو گیا۔اور طلال نے انہیں (پریا کو)ہراساں کیا۔ اور اس کا پاسپورٹ چھین لیا۔جس سےپریا پریشان ہو کر پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے 2017 میں اپنے پارٹنر(طلال) کو نیند کا انجکشن لگا دیا لیکن اس سے پارٹنر کی موت ہوگئی ۔اور نمیشا نعش کو ٹھکانے لگا کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران پکڑی گئی ۔اور اسے جیل ہوگئی ۔نمیشا کا کہنا ہے کہ اس کا اسے قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ وہ اپنا پاسپورٹ حاصل کرنا چاہتی تھی جو طلال کے پاس تھا۔
یاد رہے کہ پریا، جو ایک دہائی سے زیادہ عرصے سے یمن میں رہ رہی ہے، انہیں یمنی شہری طلال مہدی کے قتل کا مجرم قرار دیا گیا ہے، جن کے ساتھ نمیشہ کا مبینہ طور پر کلینک میں شراکت داری پر تنازعہ تھا۔ نمیشا کو 2017 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اسے 2018 میں قتل کا مجرم قررادیا گیاتھا۔ نمیشاکو ٹرائل کورٹ نے 2020 میں موت کی سزا سنائی تھی۔ اس سزا کو یمن کی سپریم جوڈیشل کونسل نے 2023 میں برقرار رکھا ، اور یمنی صدر نے بھی دسمبر 2024 میں پھانسی کی منظوری دے دی ۔