• News
  • »
  • عالمی منظر
  • »
  • جنوبی کوریا کے معزول صدر کی گرفتاری کے لیے پہنچی پولیس ، حامیوں کا رہائش گاہ کے باہر احتجاج

جنوبی کوریا کے معزول صدر کی گرفتاری کے لیے پہنچی پولیس ، حامیوں کا رہائش گاہ کے باہر احتجاج

Reported By: | Edited By: Sahjad mia | Last Updated: Jan 03, 2025 IST

image
جنوبی کوریا کے معزول صدر یون سک یول کو کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہے۔ پولیس وارنٹ گرفتاری کے ساتھ گرفتار کرنے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئی ہے۔ لیکن یون کے حامیوں کا ایک ہجوم رہائش گاہ کے باہر گرفتاری کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں اور یون کی گرفتاری کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ یون سک یول کی رہائش گاہ کے ارد گرد درجنوں پولیس بسیں اور ہزاروں اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔

معزول صدر کے حلاف گرفتاری وارنٹ

اس ہفتے کے شروع میں منگل کو سیول کی عدالت نے جنوبی کوریا کے معزول صدر یون سک یول کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا ۔ یون کو مارشل لاء کے نفاذ پر 14 دسمبر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ ملک میں یہ پہلی بار ہو رہا ہے، جب کسی صدر کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہو۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ یون سک یول کو اس معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے کئی بار طلب کیا گیا تھا،لیکن وہ ایک بار بھی پولیس کے سامنے پیش نہیں ہوئے۔ اس کے بعد ان کے خلاف  گرفتاری وارنٹ جاری کیا گیا ہے۔

کیا ہے معاملہ؟

3 دسمبر کی رات کو اچانک جنوبی کوریا میں ایمرجنسی یعنی مارشل لاء کا اعلان کیا گیا۔ اس کے خلاف ملک بھر میں احتجاج شروع ہو گیا۔ احتجاج کی وجہ سے صدر کو صرف چند گھنٹوں میں مارشل لاء ختم کرنا پڑا۔ اس حوالے سے یون سک یول کے خلاف مواخذے کی تحریک منظور کی گئی۔ اس کے بعد انہیں عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ ان کے خلاف 204 ووٹ ڈالے گئے جبکہ ان کی حمایت میں صرف 85 ووٹ پڑے۔ 

مارشل لاء کیا ہے؟

مارشل لاء ایک خاص صورت حال ہے جس میں حکومت کسی علاقے میں فوجی دستوں کو انتظامی اور قانونی کنٹرول فراہم کرتی ہے۔ یہ نظام اس وقت نافذ کیا جاتا ہے جب ملک میں سنگین بحران، بڑے پیمانے پر بدامنی، قدرتی آفت یا بیرونی حملہ جیسی صورتحال پیدا ہو۔ مارشل لاء پورے ملک میں یا کسی مخصوص علاقے میں لگایا جا سکتا ہے۔ اسے "فوجی قانون" بھی کہا جاتا ہے۔