ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ہفتے کے روز قازقستان میں آذربائیجان کے طیارے کے حادثے کے المناک واقعے پر آذربائیجان کے صدر سے معافی مانگی ہے۔ اس حادثے میں 38 لوگوں کی موت ہو گئی۔ طیارہ بدھ کو آذربائیجان کے دارالحکومت باکو سے چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کے لیے روانہ ہوا۔ ٹیک آف کے کچھ ہی دیر بعد اس کا راستہ تبدیل کر دیا گیا اور طیارہ قازقستان میں لینڈ کرنے کی کوشش کے دوران گر کر تباہ ہو گیا۔ حادثے میں 38 افراد ہلاک اور 29 زخمی ہوئے۔
ہفتے کے روز ایک سرکاری بیان میں، روسی صدارتی دفتر 'کریملن' نے کہا کہ 25 دسمبر کو یوکرین کے ڈرون حملے کی وجہ سے فضائی دفاعی نظام گروزنی کے قریب فائر ہوا۔ تاہم اس نے یہ کہنے سے گریز کیا کہ ان میں سے ایک طیارے سے ٹکرا گیا۔ایک روز قبل 27 دسمبر کو روس کے ایوی ایشن چیف نے یہ بھی کہا تھا کہ اس ہفتے کے شروع میں جب ایک آذربائیجانی طیارہ قازقستان کی طرف جانے سے پہلے گر کر تباہ ہو گیا تھا تو یوکرین کا ایک ڈرون چیچنیا کے علاقے میں حملہ کر رہا تھا۔آذربائیجان، قازقستان اور روس کے حکام نے ابتدائی طور پر سرکاری تحقیقات مکمل ہونے تک حادثے کی ممکنہ وجہ کے بارے میں معلومات فراہم نہیں کیں، تاہم آذربائیجان کے ایک رکن پارلیمنٹ راسیم موسابیکوف نے اس حادثے کا ذمہ دار ماسکو کو ٹھہرایا، جو اب درست ثابت ہو گیا ہے۔
راسیم موسابیکوف نے 26 دسمبر کو آذربائیجان کی خبر رساں ایجنسی 'توران' کو بتایا کہ گروزنی کے اوپر آسمان پر طیارے پر فائرنگ کی گئی۔ انہوں نے روس سے سرکاری طور پر معافی مانگنے کو کہا تھا۔حادثے کی سرکاری تحقیقات شروع ہوئی تو ہوا بازی کے بعض ماہرین کا کہنا تھا کہ طیارے کے عقب میں نظر آنے والے سوراخوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ یوکرین کے ڈرون حملے سے بچنے کے لیے روسی فضائی دفاعی نظام کے جوابی حملے کا نشانہ بن گیا ہےاور اب یہ کہ پوتن نے اگر معافی مانگی ہے تو اس واقعہ کی تصد یق ہوگئی ہے۔
آذربائیجان کی ابتدائی تحقیقات میں بتایا گیا ہے کہ طیارے میں بیرونی مداخلت ہوئی تھی جس کی وجہ سے طیارہ قابو سے باہر ہو کر قازقستان کی طرف مڑ گیا۔ تفتیش کے دوران طیارے پر گولیوں کے نشانات بھی پائے گئے۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ طیارے کو روسی دفاعی نظام کی طرف نشانہ بنایا گیاہے۔ اس حادثے کے بعد روس نے اس واقعے کو پرندوں کے حملے سے جوڑ دیا تاہم آذربائیجان اور عالمی ماہرین نے اس دعوے پر سوالات اٹھا ئے تھے۔تاہم آج پوتن نے معذرت خواہی کرلی ہے۔