• News
  • »
  • قومی
  • »
  • گہلوت کےدور میں بنائےگئے9اضلاع کوتحلیل کرنےکااعلان، بھجن لال کابینہ کابڑافیصلہ

گہلوت کےدور میں بنائےگئے9اضلاع کوتحلیل کرنےکااعلان، بھجن لال کابینہ کابڑافیصلہ

Reported By: | Edited By: Mirza Ghani Baig | Last Updated: Dec 28, 2024 IST

image
بھجن لال کابینہ کی میٹنگ کا فیصلہ: راجستھان کی بھجن لال حکومت نے سنیچر  کو ہونے والی کابینہ کی میٹنگ میں بڑا فیصلہ لیا ہے۔ کابینہ کی میٹنگ میں گہلوت حکومت میں بنائے گئے 9 اضلاع کوتحلیل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ حکومت کے اس فیصلے سے راجستھان میں اب اضلاع کی کل تعداد 41 ہو گئی ہےجبکہ  اشوک گہلوت  کے دوراقتدار میں  بنائے گئے 17 اضلاع میں سے 8 اضلاع میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ اس کے علاوہ سب انسپکٹر بھرتی امتحان 2021 کی منسوخی پر فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔
 

ان اضلاع کی تشکیل‌ کی ضرورت نہیں تھی، وزیر جوگارام پٹیل

 

کابینہ کی میٹنگ کے بعد پریس کانفرنس میں وزیر جوگارام پٹیل نے بتایا کہ راجستھان کی تشکیل 1956 میں ہوئی تھی۔ اس کے بعد ایک طویل عرصے تک ہمارے پاس 26 اضلاع تھے۔ اس کے بعد مزید 7 نئے اضلاع بنائے گئے۔ لیکن گزشتہ حکومت نے اپنے دور اقتدار کے آخری دور میں 17 نئے اضلاع اور تین ڈویژنوں کا اعلان کیا۔ ضابطہ اخلاق کے اعلان سے فوری قبل سابقہ ​​حکومت نے نئے اضلاع کا اعلان کیا تھا۔ جو کہ ضروری  نہیں ہے۔ نہ ہی ان اضلاع کی آبادی کی بنیاد درست تھی۔ہماری کابینہ کمیٹی نے پایا کہ یہ اضلاع عملی  طور پر کوئی ضرورت نہیں ہے۔اس لئے اہم نے ان اضلاع کو ختم کرنے کا  فیصلہ کاکیاہے۔ راجستھان میں کل 7 ڈویژن اور 41 اضلاع ہوں گے۔ اس طرح گہلوت حکومت کے دوران بنائے گئے 9 نئے اضلاع کا خاتمہ ہوگیاہے۔ اس کے علاوہ، تین نئے ڈویژن۔ بانسواڑہ، سیکر اور پالی ڈویژنوں کو ختم کر دیا گیا ہے۔ 
 

یہ 9 نئے اضلاع راجستھان میں ختم ہوئے۔

 
 
دودو، کیکری، شاہ پورہ،نیم کا تھانہ، گنگاپور سٹی، جے پور رورل، جودھ پور رورل، انوپ گڑھ، سانچور
 

گہلوت کے دور میں بنائے گئے یہ اضلاع باقی رہیں گے۔ 

 
بلوترا،بیاور، دِیگ کومہیر ، ڈیڈوانہ-کچامن، کوٹ پوتلی-بہروڈ، خیرتھل-تیجارہ، پھلودی اور سن لوبر کے اضلاع جوں کے توں رہیں گے۔ 
 
یاد رہے کہ  گہلوت حکومت نے اپنے دور اقتدار میں 17 نئے اضلاع اور تین نئے ڈویژن بنائے تھے۔ بلوترا، ڈڈوانہ، پھلودی، انوپ گڑھ، جودھ پور رورل، سالمبر، سانچور، شاہ پورہ،نیم کا تھانہ، گنگاپور سٹی، خیرتھل، کوٹ پتلی، بیاور، کیکری، جے پور دیہی اور دودو  کو  اضلاع  کے طور پر ترقی دی گئی  تھی  جبکہ سیکر، پلی اور بنسواڑ ڈویژن کو نئے ڈویژن   کے طورپر ترقی دی گئی تھی۔ 
 
بی جے پی بار بار سوال اٹھا رہی ہے۔سابق سی ایم گہلوت کے اس فیصلے پر اپوزیشن پارٹی بی جے پی نے سوال اٹھائے تھے۔ اس کے بعد انتخابات میں کامیابی کے بعد بھجن لال حکومت نے نئے اضلاع کی تشکیل کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اس کے لیے ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر للت کے پنوار کی صدارت میں ایک کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی نے نئے اضلاع کے مختلف پہلوؤں کا مطالعہ کیا اور اپنی رپورٹ پیش کی۔