سعودی عرب کو دنیا بھر میں توانائی کے ذخائرکے طورپربرتری ہے۔ سعودی عرب دنیا بھرمیں پٹرولیم منصوعات فراہم کرتاہے لیکن سعودی عرب کی موجودہ حکومت سعودی عرب کے خام تیل پرانحصارکوختم کرناچاہتی ہے۔ شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کے تمام مدنیات کو استعمال کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
دوسری جانب سعودی عرب کے وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ مملکت سعودی عرب یورینیم کی افزودگی اور فروخت کامنصوبہ رکھتی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب یورینیم کی افزودگی اور فروخت شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔سعودی عرب کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تمام معدنیا ت کو منافع بخش بنانا چاہتا ہے ،۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، توانائی کے وزیر شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان آل سعود نے پیر کو ظہران میں ایک کانفرنس کو بتایا کہ یہ اقدام تمام معدنیات سے آمدنی کمانے کی حکمت عملی کا حصہ ہے۔
شہزادہ عبدالعزیز بن سلمان آل سعود نے کہا کہ "ہم اسے (یورینیم )افزودہ کریں گے اور ہم اسے بیچیں گے اور ہم ایک 'یلو کیک' بنائیں گے،۔۔یاد رہے کہ جوہری ری ایکٹرز کے لیے یورینیم ایندھن کی تیاری کے لیے استعمال ہونے والے یورینیم کے پاؤڈر کو یلو کیک کہا جاتا ہے ،۔اسے محفوظ طریقے سے ہینڈل کرنا پڑتا ہے ہے ،۔۔کیوں کہ یلوکیک سے تابکاری کے چند خطرات ہوتے ہیں۔
سعودی عرب ایک نیا جوہری پروگرام تیار کر رہا ہے اور اس میں یورینیم کی افزودگی شامل ہے ،۔یورینیم کی افزودگی کے جوہری ہتھیاروں سے ممکنہ تعلق کی وجہ سے یہ ایک حساس مسئلہ ہے۔ لیکن ریاض کے مطابق اس کا مقصد صرف جوہری توانائی ہے ۔۔اور وہ توانائی کی پیداوار کے اپنے شعبہ کو ڈائیورسیفائی کرنا چاہتا ہے۔۔تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ سعودی جوہری عزائم کہاں ختم ہو سکتے ہیں۔
سعودی عرب جوہری توانائی کے شعبہ کو توسیع دینے کے اپنے منصوبوں کا انکشاف کرتا رہا ہے ،۔فی الحال خطہ میں ایران اور متحدہ عرب امارات کے پاس ایٹمی پلانٹس ہیں ،۔۔لیکن یو اے ای (متحدہ عرب امارات) یورینیم کو افزودہ نہیں کرتا ہے ،۔