اٹھارویں لوک سبھا اجلاس کے پہلے ہی دن اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ کیا، جس کے دوران وزیر اعظم کے بیانات کی بنیاد پر کانگریس صدرملکارجن کھرگے نے انہیں شدید نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ آج کی تقریر میں انہوں نے کسی اہم مسئلے پر بات نہیں کی، اس کے علاوہ وزیراعظم اپوزیشن کو 50 سال پہلے لگائی گئی ایمرجنسی کی یاد دلا رہے ہیں۔
کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے شروع ہونے سے پہلے ان مسئلے پر کچھ نہیں کہا جن کی ملک ان سے توقع کر رہا تھا پارلیمنٹ کے اجلاس کے آغاز سے پہلے وزیر اعظم کے بیان پر طنز کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ وزیر اعظم مودی جی نے اپنے کسٹمری الفاظ آج ضرورت سے زیادہ بولے،اسے کہتے ہیں رسی جل گئی بل نہیں گیا۔ ملک کوامید تھی کہ مودی جی اہم مسئلے پر کچھ بولیں گے،نیٹ اور دیگر امتحانات میں پیپر لیک کے بارے میں نوجوانوں کے تئیں کچھ ہمدردی ظاہر کریں گے، لیکن انہوں نے اپنی حکومت کی دھاندلی اور بدعنوانی کے بارے میں کوئی ذمہ داری نہیں لی۔ مغربی بنگال میں حالیہ ٹرین حادثے پر بھی مودی جی نے خاموشی اختیار کی منی پور پچھلے 13 مہینوں سے تشدد کی لپیٹ میں ہیں لیکن مودی جی نہ تو وہاں گئے اور نہ ہی آج اپنی تقریر میں تازہ ترین تشدد پر کوئی تشویش ظاہر کی ہے۔
ان اہم مسائل کا ذکر کرتے ہوئے ملکارجن کھرگے نے کہا کہ آسام اور شمال مشرق میں سیلاب ہو، کمر توڑ مہنگائی ہو، روپے کی گراوٹ ہو، اسٹاک مارکیٹ گھوٹالہ ہو، ان میں سے کسی بھی معاملے پر انہوں نے کچھ نہیں کہا۔ ذات پات کی مردم شماری پر بھی مودی جی بالکل خاموش تھے۔ ان تمام اہم مسائل کے بجائے وزیر اعظم اپوزیشن کو 50 سال پہلے لگائی گئی ایمرجنسی کی یاد دلا رہے ہیں، لیکن 10 سالہ غیر اعلانیہ ایمرجنسی کو بھول گئے ہیں جسے عوام نے ختم کر دیا تھا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اب وزیراعظم بن گئے ہیں تو کام کریں۔
لوگ کام چاہتے ہیں نعرے نہیں ،یاد رکھیں اپوزیشن اور انڈیا گروپ پارلیمنٹ میں اتفاق رائے چاہتا ہے، ہم ایوان میں سڑکوں پر اور سب کے سامنے عوام کی آواز اٹھاتے رہیں گے۔ ہم آئین کی حفاظت کریںگے۔