وزیر اعظم نریندر مودی نے چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ کی رہائش گاہ پر گنپتی پوجا کی تقریبات میں شرکت کی۔
جسکے بعد شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے وزیر اعظم کے چندرچوڑ کی رہائش گاہ پر جانے کو لیکر بیان دیا کہ ’آئین کے محافظ سے سیاست دانوں کی ملاقات سے لوگوں کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔ انہوں نے چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کو بھی مشورہ دیا کہ وہ خود کو اس معاملے سے الگ کرلیں۔
بتا دیں کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ ہندوستان کے 50 ویں چیف جسٹس ہیں۔ جو کہ 10 نومبر 2024 کو ریٹائر ہوں گے۔
جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کے نام پر کئی تاریخی فیصلے ہیں۔ حال ہی میں جسٹس چندر چوڑ نے کئی تاریخی فیصلے کو سر انجام دیا ہے۔
جسٹس چندر چوڑ کئی آئینی بنچوں کا بھی حصہ رہ چکے ہیں۔ ایودھیا کا تاریخی فیصلہ، پرائیویسی کا حق، زنا کو جرم سے آزاد کرنا اور ہم جنس پرستی کو مجرم قرار دینا، سبریمالا مندر میں خواتین کے داخلے اور رہنے کا حکم دیا گیا ہے۔
یہ ان ججوں میں سے ایک ہیں جنہوں نے کبھی کبھی اپنے ساتھی ججوں سے بھی اتفاق نہیں کیا تھا-
مشہور آدھار فیصلے میں، جسٹس چندرچوڑ نے اکثریت سے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ آدھار کو منی بل کے طور پر غیر آئینی طور پر پاس کیا گیا تھا اور یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے بھیما کوریگاؤں میں مبینہ طور پر تشدد بھڑکانے کے الزام میں انسانی حقوق کے پانچ کارکنوں کی گرفتاری سے متعلق کیس میں بھی اختلاف کیا تھا جب بنچ کے دیگر دو ججوں نے پونے پولیس کو قانون کے مطابق اپنی تحقیقات جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔