Sunday, September 8, 2024 | 1446 ربيع الأول 05
World

انڈونیشیا کا ایک ایسا گاؤں جہاں مُردوں کو دفنایا نہیں جاتا،لاشوں کو اپنے ساتھ رکھتے ہیں اہل خانہ

انڈونیشیا میں توراجن نامی ایک ایسی برادری ہے جو اپنے رسم ورواج اور روایات کے طور پر مُردوں کو دفن نہیں کرتے بلکہ وہ لوگ اپنے افراد کی لاشوں کو اپنے ساتھ ہی رکھتے ہیں،انہیں کھانا اور سگریٹ پیش کیاجاتا ہیں۔
بتا دیں کہ انڈونیشیا میں توراجن قبیلہ کے باشندوں کا کہنا ہے کہ وہ موت پریقین نہیں رکھتے۔ یہ طرز عمل نیا نہیں بلکہ نسل در نسل چلا آ رہا ہے۔
مرنے والے کو مردہ نہیں بلکہ زندہ ہی سمجھا جاتا ہے، اگر کسی فرد کی موت ہو جاۓ تو انہیں مردہ نہیں بیمار سمجھا جاتا ہے۔ 
ایک رپورٹ کے مطابق توراجن برادری اپنے آباؤ اجداد اور عزیزواقارب کے مرجانے کے بعد انہیں ممی میں تبدیل کرکے ناصرف گھروں میں رکھتی بلکہ ڈیڈہارویسٹ نامی فیسٹول بھی مناتی ہے۔
 اس خصوصی فیسٹول میں اہل خانہ خوشی کے طور پر لاشوں کو تابوت سے باہر نکال کر مردوں کو نئے لباس پہناتے ہیں اور خوب جشن کا اہتمام کرتے ہیں۔
یہاں تک کہ  اگر گھر میں کوئی مہمان آئے تو اسے بھی مردوں کا دیدار کرایا جاتا ہے۔
 مہمان بھی فوت ہونے والوں سے بات کرتا ہے۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں فوت ہونے والے افراد جنہیں وہ زندہ سمجھتے ہیں انکی ارواح کے کسی دوسرے مقام پر چلے جانے کا خوف لاحق رہتا ہے۔
 اس لیے وہ مردوں کے لیے بنائے گئے کمرے کو ہروقت روشن رکھتے ہیں۔ 
اسکے علاوہ توراجن گاؤں میں رہنے والے ہر گھر میں ایک کمرہ ہال اپنے مردہ لوگوں کے لیے مختص ہے۔ جہاں وہ کئی سالوں تک ان مردہ افراد کو کمروں میں رکھتے ہیں اور ان کے نام کے ساتھ انہیں آواز دیتے ہیں۔ وہ کئی سالوں تک مردوں کے ساتھ رہتے ہیں مگر ان کی موت پر یقین نہیں کرتے۔ 
ان کے خیال میں خاموش ہونے والا شخص بیمار ہے اور اسے جلد شفا ملے گی۔ فوت ہونے والے افراد کے جسم کو گلنے سڑنے سے بچانے کے لیے وہ ’فارمولین‘ نامی ایک سفوف استعمال کرتے ہیں۔ 
بتا دیں کہ توراجن برادری مردوں کا فیسٹول ہر سال اگست میں مناتی ہے، اس دوران مردوں کو علاقے میں گھمایا بھی جاتا ہے، 
مذکورہ بالا مراحل عبور کرنے کے بعد مردوں کو دوبارہ گھر واپس لایا جاتا ہے جہاں وہ ہمیشہ کے لیے دفن ہونے سے قبل سالوں تک اپنے عزیزوں کے ساتھ رہتے ہیں،