مغربی بنگال کے بشیرہاٹ لوک سبھا سیٹ سے ٹی ایم سی کے رکن پارلیمنٹ حاجی نورالاسلام کا آج یعنی 25 ستمبر کو انتقال ہوگیا۔ وہ کافی عرصے سے جگر کے کینسر میں مبتلا تھے۔
61 سالہ حاجی نورالاسلام کو سابق رکن اسمبلی نصرت جہاں کی جگہ بشیرہاٹ سے ٹی ایم سی امیدوار بنایا گیا تھا جہاں سے انہوں نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی تھی۔
اس کے ساتھ ہی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے رکن پارلیمنٹ کی موت پر غم کا اظہار کیا ہے۔
ممتا نے ایکس پوسٹ میں لکھا کہ بشیرہاٹ سے ہمارے ایم پی حاجی ایس کے نورالاسلام کے انتقال کے خبر سے دکھ ہوا۔ وہ میرا اہم ساتھی تھا۔ وہ سندربن کے دور افتادہ علاقے میں ایک وقف سماجی کارکن تھے اور پسماندہ علاقے کے غریب لوگوں کی بہتری کے لیے سخت محنت کرتے تھے۔
بشیرہاٹ کے لوگ ان کی قیادت کو یاد رکھیں گے۔ میں ان کے اہل خانہ، دوستوں اور ساتھیوں سے تعزیت کا اظہار کرتا ہوں۔
حاجی نورالاسلام 11 نومبر 1964 کو بنگال کے شمالی 24 پرگنہ ضلع میں پیدا ہوئے اور بروکیڈ کے کاروبار سے وابستہ تھے۔
1998 میں ترنمول کانگریس میں شامل ہوئے ۔ وہ اپنے متنازعہ بیانات کے لیے بھی جانے جاتے تھے۔
حاجی نورالاسلام موجودہ وقت میں اپنی پارٹی میں اہم مسلم چہر وں میں سے ایک تھے۔ نورالاسلام بچپن سے ہی سیاست کی طرف مائل تھے۔
تاہم، انہوں نے سال 2003 میں اپنے گاؤں بہیرا میں گرام پنچایت سمیتی سے انتخابی سیاست کا آغاز کیا۔
انتخاب جیتنے کے بعد 2008 میں رام پنچایت سمیتی کے رکن بھی منتخب ہوئے، پھر 2008 میں شمالی 24 پرگنہ سے ضلع پریشد کے رکن منتخب ہوئے۔
2009 میں ترنمول کانگریس نے انہیں بشیرہاٹ لوک سبھا سیٹ سے پارلیمانی سیاست میں موقع دیا۔
اس وقت بشیرہاٹ لوک سبھا سیٹ بائیں بازو کا گڑھ تھا، لیکن نورالاسلام نے یہاں بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی۔ انہوں نے 2014 کے لوک سبھا انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی۔