صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے نئے وزیر اعلی کے حلف اٹھانے سے پہلے صدر راج ہٹانے کا حکم جاری کر دیاہے۔ وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر ری آرگنائزیشن ایکٹ 2019 کی دفعہ 73 کے تحت صدر راج کا حکم جاری کیا تھا۔ جموں و کشمیر میں 2018 سے صدر راج نافذ تھا۔ 2014 میں ہوئے آخری اسمبلی انتخابات کے بعد بی جے پی۔ پی ڈی پی نے مخلوط حکومت بنائی تھی لیکن بعد میں بی جے پی نے حکومت سے اپنی حمایت واپس لے لی۔
بی جے پی کی حمایت واپس لینے کے بعد اس وقت کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ پھر ریاستی آئین کی دفعہ 92 کے مطابق جموں و کشمیر میں گورنر راج نافذ کر دیا گیاتھا۔
ساتھ ہی بتا دیں کہ نیشنل کانفرنس-کانگریس اتحاد نے حال ہی میں ختم ہونے والے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔ نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ جموں و کشمیر کے اگلے وزیر اعلیٰ ہوں گے۔ انہیں اتحاد کا سربراہ منتخب کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ31 اکتوبر 2019 کو جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ کیا گیا تھا جب سابقہ ریاست جموں و کشمیر کو دو مرکز کے زیر انتظام علاقوں - جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کیا گیا تھا۔ جموں و کشمیر تنظیم نو ایکٹ 2019 کو پارلیمنٹ نے 5 اگست 2019 کو منظور کیا تھا۔ آئین کی دفعہ 370، جس نے سابقہ ریاست کو خصوصی درجہ دیا تھا، کو بھی اسی دن منسوخ کر دیا گیاتھا۔
اب جموں و کشمیر میں حکومت سازی کا راستہ صاف کر دیا گیاہے۔ امکان ہے کہ عمر عبداللہ 16 اکتوبر کو سری نگر میں اپنی کابینہ کے ساتھ حلف لیں گے۔ تاہم ابھی تک اس تاریخ کا باضابطہ اعلان نہیں کیا گیا ہے۔