اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے وقف بورڈ اور تروملا بورڈ کو لے کر بڑا تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف ٹی ٹی ڈی بورڈ میں ایک بھی غیر ہندو کو نہ رکھنے کی بات ہو رہی ہے۔ دوسری طرف مودی حکومت وقف بورڈ کونسل میں دو غیر ہندوؤں کو رکھنے کے بل میں ایک پروویژن لا رہی ہے۔
اویسی نے مزید کہا کہ ٹی ٹی ڈی ہندو مذہب کا بورڈ ہے اور وقف مسلم مذہب کا بورڈ ہے۔ دونوں کے اصولوں میں برابری کیوں نہیں ہو سکتی؟ اگر ٹی ٹی ڈی کے ٹرسٹی مسلمان نہیں ہوسکتے تو وقف بورڈ میں غیر مسلم کیوں ہوں؟
میڈیا سے بات کرتے ہوئے اویسی نے تروملا بورڈ سے متعلق مختلف قوانین کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ٹرسٹ کے ارکان میں کوئی بھی غیر ہندو نہیں ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ صرف ٹرسٹ کے ارکان کا معاملہ ہے۔ اب بورڈ کے چیئرمین کہہ رہے ہیں کہ وہاں جو کام کرے وہ ہندو ہو۔ چیئرمین یہ بات ہندو مذہب کے نقطہ نظر سے کہہ رہے ہیں۔ ہمیں اس معاملے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اے آئی ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ ہمیں وقف بورڈ سے متعلق مجوزہ بل پر اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کہہ رہی ہے کہ سنٹرل وقف کونسل میں دو غیر مسلم ہونے چاہئیں۔ آخر وقف بل میں ایسی دفعات کیوں لائی جا رہی ہیں؟ اسی طرح ریاستی وقف بورڈ میں تمام مسلم ممبروں کو رکھنے کا مطالبہ ہے۔