آندھراپردیش کے تروپتی وشنو نواسم رہائشی کامپلکس میں کل رات بھگدڑ میں چھ عقیدت مند ہلاک اور 40 زخمی ہوگئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب عقیدت مندوں کی بڑی تعداد درشن کیلئے ٹوکن لینے جمع ہوئی جس کے نتیجے میں بھگدڑ مچ گئی۔زخمیوں کو اسپتال لے جایا گیا ۔ مرنے والوں میں سے ایک کی شناخت ملیکا کے طورپر ہوئی ہے جو تمل ناڈو کی رہنے والی ہے۔ تروپتی شہر میں آٹھ مقامات پر ٹکٹ تقسیم کرنے کے مراکز قائم کیے گئے تھے لیکن عقیدت مند پہلے سے ہی بڑی تعداد میں جمع ہو چکے تھے اور شام کے وقت ایک اسکول میں قائم مرکز پر بھیڑ قابو سے باہر ہو گئی اور بھگدڑ مچ گئی۔
حادثے کے بعد 40 زخمیوں میں سے 28 کو رویا اسپتال اور 12 کو سی آئی ایم ایس اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ تاہم بدقسمتی سے رویا میں 4 اور سی آئی ایم ایس میں 2 مریضوں کی موت ہوگئی۔ جاں بحق ہونے والوں میں 5 خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔اس دوران آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ این۔ چندرا بابو نائیڈو نے اس واقعہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور امدادی کاموں کا وعدہ کیا۔ چندرابابو نائیڈو نے تروپتی انتظامیہ اور ٹی ٹی ڈی کے عہدیداروں کے ساتھ ایک ٹیلی کانفرنس کی تاکہ معلومات اکٹھی کی جائیں اور ضروری احکامات دیے جائیں۔ آج چیف منسٹر خود دوپہر میں تروپتی پہنچیں گے اور صورتحال کا جائزہ لیں گے۔ اس دوران وزیراعظم نریندر مودی نے بھی اس واقعہ پر گہرے افسوس کا اظہار کیا۔
وہیں دوسری جانب اپوزیشن وائی ایس آر سی پی نے حادثے کو لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے قصورواروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیاہے۔ وائی ایس آر سی پی نے کہاکہ حکومت کی لاپرواہی اور عہدیداروں کی غفلت نے چھ معصوم لوگوں کی جان لے لی۔ پارٹی نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ قصورواروں کے خلاف جلد اور سخت کاروائی کی جانی چاہئے۔ وائی ایس آر سی پی نے مرنے والوں کے افراد خاندان کو معاوضہ جبکہ زخمیوں کو بہتر سے بہتر علاج فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔