ون نیشن ون الیکشن کے حوالے سے پارلیمنٹ کی مشترکہ کمیٹی کا پہلا اجلاس بدھ (08 جنوری 2025) کو ہوا۔ اس دوران حکمراں جماعت اور اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے تمام ارکان پارلیمنٹ نے کمیٹی کے سامنے اپنے خیالات پیش کئے۔ جہاں حکمراں جماعت سے وابستہ ارکان پارلیمنٹ نے اس بل کو ملک کی ضرورت قرار دیا، وہیں اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے اس بل کو بیشتر ریاستوں کو چھیننے والا بل قرار دیا۔اس میٹنگ کے دوران وزارت قانون کے افسران نے کمیٹی کے ارکان کو سابق صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کووند کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ کے بارے میں آگاہ کیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے کمیٹی کے ارکان کو بل کی دفعات سے بھی آگاہ کیا۔ اجلاس کے بعد 18 ہزار سے زائد صفحات پر مشتمل دستاویزات ایک بڑے سوٹ کیس میں تمام کمیٹی ممبران کے حوالے کی گئیں۔ عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے بھی سوٹ کیس کے ساتھ ایک تصویر شیئر کی۔
کمیٹی کے ارکان کو بتایا گیا کہ اس میں وہ تمام دستاویزات موجود ہیں جو اس بل کو لانے کی وجہ اور اس پر عمل درآمد سے متعلق معلومات فراہم کریں گی۔ میٹنگ کے بعد کمیٹی ممبران کو وہ بڑے سوٹ کیس بھی ساتھ لے جاتے ہوئے دیکھا گیا۔
ذرائع سے موصولہ اطلاع کے مطابق اس میٹنگ کے دوران پہلی بار رکن پارلیمنٹ کے طور پر پارلیمنٹ پہنچنے والی اور اس کمیٹی کا حصہ بننے والی پرینکا گاندھی نے ون نیشن، ون الیکشن پر کہا کہ حکومت کو یہ بھی بتانا چاہئے کہ اگر ملک میں تمام انتخابات ایک ساتھ ہوں گے تو پیسہ کیسے بچ جائے گا؟ اگر پورے ملک میں ایک ساتھ انتخابات ہونے ہیں تو کیا اس کے لیے ای وی ایم دستیاب ہیں؟
ذرائع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق بل کی حمایت کرنے والے ارکان پارلیمنٹ کا موقف تھا کہ جب 1967 تک ملک میں بیک وقت انتخابات ہو سکتے تھے تو اب اس پر اعتراض کیوں کیا جا رہا ہے۔ اگر 1967 تک ریاستوں کے حقوق چھیننے والا قانون نہیں تھا تو اب اسے ریاستوں کے حقوق میں مداخلت کرنے والا بل کیوں کہا جا رہا ہے؟۔
ذرائع کے مطابق اس میٹنگ کے دوران مہاراشٹرا، ہریانہ اور جھارکھنڈ جیسی ریاستوں کی مثالیں بھی دی گئیں۔ جہاں لوک سبھا انتخابات کے چند مہینوں کے اندراسمبلی انتخابات ہوتے ہیں اور ممبئی میونسپل کارپوریشن جیسے انتخابات اسمبلی انتخابات کے چند ماہ بعد ہوتے ہیں، یعنی سال بھر انتخابات ہوتے رہتے ہیں۔ جس کی وجہ سے ترقیاتی منصوبے مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔قابل ذکر ہے کہ ون نیشن ون الیکشن کے لیے بنائی گئی پارلیمنٹ کی اس مشترکہ کمیٹی میں 39 ارکان ہیں۔ اس کمیٹی میں لوک سبھا کے 27 اور راجیہ سبھا کے 12 ممبران موجود ہیں۔ اس کمیٹی کے چیئرمین پی پی چوہدری ہیں۔