• News
  • »
  • قومی
  • »
  • مسلم فریق نے چندوسی عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی پیش کی، اگلی سماعت تاریخ 5 مارچ

مسلم فریق نے چندوسی عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی پیش کی، اگلی سماعت تاریخ 5 مارچ

Reported By: | Edited By: Mohd Muddassir | Last Updated: Jan 08, 2025 IST

image
سنبھل: ریاست اترپردیش کے ضلع سنبھل کی جامع مسجد کے سروے کی سماعت چندوسی عدالت میں ہوئی۔ جامع مسجد کے فریق نے سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی مقامی عدالت میں پیش کی۔ مسلم فریق نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اس معاملے پر فی الحال کوئی سماعت نہیں ہو سکتی، جس کے بعد عدالت نے اگلی سماعت 5 مارچ کو مقرر کی۔ بدھ کو سول جج سینئر ڈویژن چندوسی کی عدالت میں جامع مسجد کے وکیل شکیل وارثی نے عدالت میں سپریم کورٹ کے حکم نامے کی کاپی پیش کی۔ اس کے بعد عدالت نے سماعت کی اگلی تاریخ 5 مارچ مقرر کی۔ اس دوران ضلعی عدالت میں سیکورٹی کے پیش نظر پولیس اور پی اے سی کو تعینات کیا گیا تھا۔
 
ایس آئی ٹی کے وکیل وشنو شرما اور شری گوپال شرما نے کہا کہ عدالت میں دائر سپریم کورٹ کے حکم کی کاپی نہ تو تصدیق شدہ ہے اور نہ ہی حلف نامہ کے ساتھ داخل کی گئی ہے۔ ریاستی حکومت اور ڈی ایم کے ایڈوکیٹ پرنس شرما نے کہا کہ اس حکم میں سروے اور نئے دائرہ کار پر پابندی لگائی گئی ہے۔ اس سے پہلے 2 جنوری کو سنبھل جامع مسجد کی سروے رپورٹ کورٹ کمشنر نے عدالت میں داخل کی تھی۔ یہ رپورٹ سیل بند لفافے میں پیش کی گئی۔ کورٹ کمشنر نے کہا کہ سروے کے دوران شاہی جامع مسجد میں پائے جانے والے شواہد کے حوالے سے 43 صفحات پر مشتمل سروے رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ حقائق کی تائید میں سروے رپورٹ کے ساتھ تقریباً 60 تصاویر بھی عدالت میں پیش کی گئیں۔ جمعرات کو عدالت میں سروے رپورٹ کے ساتھ ایک درخواست بند لفافے میں دی گئی۔ اس میں انہوں نے سروے کی تاریخوں کا حوالہ دیا اور وقت پر رپورٹ داخل نہ کرنے کی وجہ خرابی صحت کو بتایا۔رپورٹ فائل پر لینے کی اجازت بھی مانگی ہے۔ 19 نومبر کو کیلا دیوی مندر کے مہنت رشی راج گری اور ہری شنکر جین سمیت آٹھ مدعیان نے سنبھل میں واقع سول جج سینئر ڈویژن، چندوسی کی عدالت میں جامع مسجد کے ہریہر مندر ہونے کے دعوے کے سلسلے میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
 
عدالت نے اسی دن ایڈوکیٹ رمیش سنگھ راگھو کو کورٹ کمشنر مقرر کیا تھا اور سروے کرانے کا حکم دیا تھا۔ کورٹ کمشنر نے بھی اسی دن سخت سیکورٹی کے درمیان سروے کیا۔ جب وہ 24 نومبر کو دوبارہ سروے کرنے گئے تو وہاں ہنگامہ ہوا، جس میں پانچ لوگوں کی جان چلی گئی۔اس کے بعد سروے رپورٹ 29 نومبر کو عدالت میں پیش کی جانی تھی۔ جس میں عدالت نے کورٹ کمشنر کو سروے رپورٹ پیش کرنے کے لیے دس دن کا وقت دیا تھا۔ اس کے بعد سروے رپورٹ 9 دسمبر کو سیل بند لفافے میں داخل کی جانی تھی۔ کورٹ کمشنر نے اپنی خراب صحت کا حوالہ دیتے ہوئے وقت مانگا تھا اور کہا تھا کہ سروے رپورٹ تیار نہیں ہے۔ ساتھ ہی ساتھ جامع مسجد کے وکیل شکیل احمد وارثی نے وقت مانگنے پر اعتراض دائر کیا تھا۔