روسی آئل کمپنیوں پر امریکی انتظامیہ نے 10جنوری کو نئی پابندیاں عائد کیں۔تاکہ یوکرین روس جنگ میں روس کی مالی اعانت کے لیے استعمال ہونے والی ماسکو کی آمدنی کو روکا جا سکے۔ ۔روس سے خام تیل اور پیٹرولیم پروڈکٹس کی درآمدات کو روکا جاسکے ،۔ایسے میں عراق اور سعودی عرب سمیت مشرق وسطی کے سپلائرز سے ہندوستان کی خام تیل کی درآمدات آنے والے مہینوں میں بڑھنے کا امکان ہے ۔۔ہندوستان، اپنی خام تیل کی ضروریات کا تقریباً 30 فیصد روس سے درآمد کر رہا ہے۔، مبصرین کا ماننا ہے کہ تیل پیدا کرنے والے مشرق وسطیٰ کے ممالک ہندوستان سے جغرافیائی اعتبار سے قریب ہیں ،۔اور اگر روس پر پابندیاں بڑھیں تو لاجسٹک سہولت کے چلتے نقل و حمل کی لاگت نسبتاً کم رہے گی تو لازما ہندوستان مشرق وسطی کی جھکاؤ رکھے گا،۔۔ہندوستان نے پہلے ہی سعودی اور مشرق وسطیٰ کے دیگر سپلائرز کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے۔
فی الحال اگلے دو مہینوں میں روسی تیل کی سپلائی میں ہندوستان کو کسی قسم کی رکاوٹ نہیں رہے گی ۔کیونکہ امریکہ کی طرف سے منظور شدہ ٹینکروں کو مارچ تک خام تیل لانے کی اجازت ہے۔ ۔لیکن اُس کے بعد ہندوستانی ریفائنریز، روسی تیل کمپنیوں سے تیل حاصل نہیں کرسکیں گی ،۔۔اندازوں کے مطابق، روس سے تیل کی برآمدات کا تقریباً 40 فیصد (نئی) پابندیوں کے تحت ہے۔ادھر امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی حکومت سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کا خاتمہ متوقع ہے، ۔ٹرمپ بائیڈن انتظامیہ کی طرف سے عائد پابندیوں کو ختم کر سکتے ہیں ۔ماہرین کا خیال ہے کہ روس کے خلاف پابندیوں پر ٹرمپ کا موقف بائیڈن حکومت کی طرح سخت نہیں ہوگا، ۔جس سے ماسکو سے تیل کی آزادانہ نقل و حرکت کی راہ ہموار ہوگی۔
۔ہندوستان کی خام تیل درآمدات میں روس کے تیل کا حصہ حال ہی میں کم ہو رہا ہے۔ کیوں کہ روس کو اپنی گھریلو ضروریات پوری کرنی تھی ،اور مین ٹیننس سیزن کے بعد روسی ریفائنریز نے خام تیل کی پیداوار بحال کی ہے ۔درآمدات میں زبردست کمی کے باوجود، روس بھارت کو خام تیل فراہم کرنے والا سرفہرست ملک رہا، ۔ ہندوستان نے دسمبر میں روس سے 1.44 ملین بیرل یومیہ (بی پی ڈی) خام تیل درآمد کیا، جو پچھلے مہینے کے 1.78 ملین بیرل سے کم ہے۔ دریں اثنا، عراق نے دسمبر میں بھارت کو 1.23 ملین بی پی ڈی خام تیل فراہم کیا، ۔۔