امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے ہنٹر بائیڈن نے جان بوجھ کر ٹیکس چوری کے نو الزامات کا اعتراف کر لیا ہے۔
اس سے قبل، ہنٹر بائیڈن نے 2016 اور 2019 کے درمیان جان بوجھ کر 1.4 ملین ڈالر کے ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزامات کی تردید کی تھی۔
54 سالہ ہنٹر بائیڈن اپنی بے گناہی کا دعویٰ کرتے ہوئے مقدمے کا سامنا کرنا چاہتے تھے لیکن استغاثہ کے اعتراضات کے بعد وہ 'جرم قبول کرنے پر راضی ہوگئے'۔
تین ماہ قبل اسے بندوق رکھنے اور منشیات کے استعمال کے الگ الگ مقدمات میں مجرم پایا گیا تھا۔
جمعرات کو ان کے خلاف ٹیکس چوری کا مقدمہ شروع ہونے والا تھا اور جیوری کا انتخاب ہونا تھا لیکن آخری وقت پر ہنٹر بائیڈن نے اپنا فیصلہ بدل دیا۔
ہنٹر بائیڈن کے وکیل کا کہنا تھا کہ ان کا مؤکل 'ذاتی وجوہات کی بناء پر مقدمے کی سماعت نہیں چاہتا، تاکہ ان کے دوستوں اور خاندان کے افراد کو اس وقت کے بارے میں گواہی دینے کی ضرورت نہ پڑے جب وہ منشیات کے عادی تھے۔'
جج مارک سکارسی نے کہا کہ اگر وہ جرم ثابت کرتے ہیں تو بائیڈن کو زیادہ سے زیادہ 15 سال قید اور 500,000 سے 100,000 ڈالر جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔
ان کی سزا کا فیصلہ 16 دسمبر کو وائٹ ہاؤس کے انتخابات ختم ہونے کے ایک ماہ بعد کیا جائے گا، جب ان کے والد جو بائیڈن کی صدارت کی مدت ختم ہو جاۓ گی۔
صدر بائیڈن نے پہلے کہا تھا کہ وہ اپنے بیٹے کو معاف کرنے کے لیے اپنے اختیارات کا استعمال نہیں کریں گے۔
امریکہ میں نومبر میں صدارتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔