بنگلہ دیش کے قائم مقام وزیر اعظم اور نوبل انعام یافتہ محمد یونس نے اتوار کو ملک کی عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی حکومت ہندوستان سے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حوالگی کا مطالبہ کرے گی۔ شیخ حسینہ رواں برس اگست میں طلباء کے زبردست احتجاج کے بعد ہندوستان چلی گئی تھیں اور اس وقت سے یہیں مقیم ہیں۔
اپنے دور اقتدار کے 100ویں دن کے موقع پر اپنے خطاب میں یونس نے کہا کہ ان کی حکومت ان تمام لوگوں کو انصاف کے کٹہرے میں لائے گی جو طلبہ تحریکوں کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کو بھارت سے واپس لانے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان سے اس معاملے پر بات کرنے کو بھی کہا۔
یونس انتظامیہ نے شیخ حسینہ اور ان کے ساتھیوں کے خلاف گھریلو فوجداری مقدمات کے ساتھ ساتھ آئی سی سی سے مدد کی درخواست کی ہے۔
ان تحقیقات میں حسینہ واجد کے دور میں ہونے والی انسانی حقوق کی تمام خلاف ورزیاں شامل ہوں گی، خاص طور پر جبری گمشدگیوں کے معاملات۔ بنگلہ دیش نے انٹرپول سے حسینہ اور ان کے ساتھیوں کی گرفتاری کے لیے ریڈ نوٹس جاری کرنے کی بھی درخواست کی ہے۔
اسکے علاوہ یونس نے کہا کہ ان کی حکومت کا بنیادی مقصد نئے انتخابات کرانا ہے تاکہ اقتدار ایک منتخب حکومت کے حوالے کیا جا سکے۔
تاہم انہوں نے انتخابات کے لیے کوئی حتمی تاریخ طۓ نہیں کیا ہے۔ یونس نے کہا کہ پہلے ان کی حکومت انتخابی نظام سمیت کئی شعبوں میں اصلاحات نافذ کرے گی۔ اصلاحات کے بعد ہی انتخابات کی حتمی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔