Thursday, November 21, 2024 | 1446 جمادى الأولى 19
World

امریکہ کو ہلا کر رکھ دینے والے جولین اسانج برطانوی جیل سے رہا

کئی برس برطانیہ میں قید وکی لیکس کے بانی  جولین اسانج کو اب ضمانت مل گئی ہے، اطلاع کے مطابق اب اسانج امریکی حکام سے ایک معاہدہ کے تحت اعتراف جرم کریں گے لیکن انھیں سزا نہیں دی جائے گی بلکہ برطانیہ میں ان کی قید کو بطور سزا مان لیا جائے گا۔
جولین اسانج نے وکی لیکس کے ذریعے امریکہ اور دنیا کے بہت سے رازوں سے پردہ اٹھاتے ہوئے تہلکہ مچا دیا تھا، جولین اسانج امریکہ کے ساتھ معاہدے کے تحت الزامات کو قبول کرنے پر راضی ہوگئے ہیں جسکے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اسانج نے امریکی عدالت میں فوجی راز افشا کرنے کے الزامات کو قبول کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ یاد رہے کہ جولین اسانج کی جانب سے عدالت میں اپنے جرم کا اعتراف کرتے ہی برسوں پرانا قانونی ڈرامہ اپنے اختتام کو پہنچ گیا ہے۔ امریکی حکام کا خیال تھا کہ جولین اسانج نے ان خفیہ معلومات کو ظاہر کر کے انسانی زندگیوں کو نقصان پہنچایا ہے اسی لئے انہیں سزا ملنی چاہئے لیکن جولین اسانج کا کہنا ہے کہ انھوں نے صرف امریکی فوج کی زیادتیوں کو بیان کیا ہے۔
جولین اسانج کون ہیں؟
جولین اسانج 1971 میں آسٹریلیا کے شہر کوینز لینڈ میں پیدا ہوئے، اُن پر 1995 میں درجنوں ویب سائٹس کو ہیک کرنے کا جرم ثابت ہوا تھا، جس کے بعد انھیں عدالت سے تنبیہ کی گئی اور جرمانہ بھرنا پڑا۔ جولین اسانج نے نوجوانی میں ایک ماہر تعلیم سولیٹ ڈریفس کے ساتھ تین برس تک کام کیا تھا۔ سولیٹ اُس وقت ابھرتے ہوئے انٹرنیٹ کی انقلابی جہتوں پر تحقیق کررہی تھی۔ اسانژ نے اُن کے ساتھ مل کر ’انڈر گراؤنڈ‘ یعنی ’روپوش‘ نامی ایک کتاب لکھی جو کمپیوٹراستعمال کرنے والوں کی برادری میں ’بیسٹ سیلر‘ قرار پائی۔ اسکے بعد اسانج نے  2006 میں سویڈن میں وکی لیکس ویب سائٹ کی بنیاد ڈالی، پھر وکی لیکس نے جنگ سے متعلق دستاویزات شائع کئے جس سے یہ راز فاش ہوا کہ کیسے افغانستان میں امریکی فوج نے سیکڑوں شہریوں کو ہلاک۔ اسی طرح
2010 میں وکی لیکس نے امریکہ کے ایک جنگی ہیلی کاپٹر سے بنائی گئی ویڈیو شائع کی تھی جس میں یہ دکھایا گیا تھا کہ وہ عراق کے شہر بغداد کے لوگوں پر ہیلی کاپٹر سے گولی مار رہے اور حملہ کررہے ہیں جس حملے میں دنیا کے مشہور خبر رساں ادارے رائٹرز کے ایک فوٹو گرافر نمیر نور الدین اور ان کے معاون سعید چماغ بھی ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ابھی تک برطانیہ میں سلاخوں کے پیچھے رہنے والے جولین اسانج رہا ہو گئے ہیں، وکی لیکس نے آج صبح دعویٰ کیا کہ جولین اسانج اب آزاد ہیں، وہ برطانیہ سے نکل چکے ہیں اور چہارشنبہ کی صبح تک امریکہ پہنچ سکتے ہیں۔