سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے پر روک لگا دی ہے جس میں ہائی کورٹ کی جانب سے 69000 اساتذہ کی بھرتی میں بنائی گئی میرٹ لسٹ کو منسوخ کرتے ہوئے 3 ماہ کے اندر نئی میرٹ لسٹ بنانے کا حکم دیا گیا تھا۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ اتر پردیش کی یوگی حکومت نے دسمبر 2018 میں 69000 اسسٹنٹ اساتذہ کی بھرتی کی تھی۔ بھرتی کے بعد جنوری 2019 میں امتحان ہوا تھا۔ جس میں 4.10 لاکھ سے زیادہ درخواست دہندگان نے حصہ لیا تھا۔ تقریباً 1.40 لاکھ امیدواروں نے امتحان پاس کیا تھا۔ امتحان کے نتائج سامنے آنے کے بعد میرٹ لسٹ جاری کر دی گئی جس کے بعد تنازع شروع ہو گیا۔ الزام ہے کہ انتخاب میں ریزرویشن کے اصولوں پر عمل نہیں کیا گیا۔ اس حوالے سے عدالت میں مقدمہ دائر کیا گیا۔
سپریم کورٹ نے اتر پردیش حکومت اور ہائی کورٹ میں فریقین کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے جواب طلب کیا ہے۔ عدالت نے فریقین سے کہا ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ سات صفحات میں تحریری دلائل جمع کرائیں۔ بنچ نے اگلی سماعت 23 ستمبر کو مقرر کی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ انہیں ہائی کورٹ کے سنگل جج بنچ اور ڈویژن بنچ کے فیصلوں کا مطالعہ کرنے کے لئے بھی وقت درکار ہے۔
الہ آباد ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں جون 2020 اور جنوری 2022 کی سلیکشن لسٹ کو منسوخ کرتے ہوئے یوپی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ 2019 میں منعقدہ اسسٹنٹ ٹیچر کی بھرتی کے امتحان کی بنیاد پر تین ماہ کے اندر اندر 69 ہزار اساتذہ کے لیے نئی سلیکشن لسٹ تیار کریں۔